سینا کے معنی
سینا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ سَی (ی لین) + نا }
تفصیلات
iسنسکرت سے اردو میں ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٠٣ء کو "پریم ساگر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["پرند کا بچے نکالنے کے لئے انڈوں پر بیٹھنا","دوخت سبیوں","دوخت کرنا","رفو کرنا","سوئی اور دھاگے سے کپڑے کے دو ٹکڑوں کو جوڑنا","سینے کا نام","ٹانکا بھرنا"]
اسم
اسم جمع ( مؤنث - واحد )
سینا کے معنی
اپنی ذات میں راجا تھے ہم، اپنی ذات میں سینا تھے طوفانوں کا ریلا تھے ہم، بلوانوں کی سینا تھے (١٩٧٨ء، ابنِ انشا، دل وحشی، ٢٠)
سینا کے مترادف
فوج, سپاہ
جند, جیش, دَل, سپاہ, سنیا, عسکر, فوج, لشکر, ٹانکا, کنک
سینا english meaning
an armyarmamentforcebody of troops; an army personified as the wife of Karttikeyagod of war(fig.) death[A ~ ہدم]attendanthatch (eggs) ; sit on (eggs)sewstitch
شاعری
- خود آپ اپنی آگ میں جلنے کا لطف ہے
اہل تپش کو آتشِ سینا نہ چاہئے - اچھوں دھڑ دھڑاتا ہے سینا مرا
یکائیک بھکل پکڑیا سینا مرا - سینا مرا کر پاتلہ روغن سو خوں کر سوز کا
لا لا نمک ہوں عشق تے جگرم کو تلتا ہے ہنوز - دفع امراض ہوس کا ہے وہ حکمت خانہ عشق
طفل مکتب جس مطب کا بو علی سینا کیا - سینا پھوڑ لے ویں لگی جھوکنے
نہ سہہ سک یو ٹانٹا لگی سوکنے - سینا کر سپر تیر تقدیر کا
نہ بکتر کا پروانہ غم تیر کا - ڈونگر بکسے ، سوکے گھاٹ
پتھر قرقے سینا پھاٹ - برہ کی اگن سوں لگی چٹ پٹی
ہڈاں جل کو چونا تھے سینا بھٹی - وو جومنس دونوں گھتر اوٹ کر
چلے روتے منج پر سینا کوٹ کر - بے دست و پا ہے رام جو لچھن جتی نہیں
بے سر ہے فوج تجھ سا جو سینا پتی نہیں
محاورات
- اگر گامی سینا
- انڈے سینا
- پسینا پسینا ہوجانا
- پسینا خشک کرنا
- پسینا خشک ہونا
- پسینا ہرا ہونا
- جب تک جینا تب تک سینا
- خرس در کوہ بوعلی سینا ست
- دانتوں پسینا آنا
- دینا نہ لینا کاڑھے پھرے حسینا