شاخسار کے معنی

شاخسار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شاخ + سار }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |شاخ| کے بعد فارسی لاحقۂ ظرفیت |سار| لگانے سے |شاخسار| بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٥ء کو "قصہ بے نظیر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بہت ٹہنیوں والا","وہ جگہ جہاں درخت بہت ہوں"]

اسم

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : شاخْساروں[شاخ + سا + روں (و مجہول)]

شاخسار کے معنی

١ - ٹہنیاں، شاخیں، گھنی شاخوں کا جھنڈ۔

 گل بن کے پھوٹتا ہے لہو شاخسار سے زخمِ رگِ بہار ہیں پتے ہرے ہرے (١٩٧٨ء، جاناں جاناں، ٤٧)

٢ - جہاں کثرت سے ٹہنیاں یا ٹہنیوں والے درخت ہوں۔

 شاخساروں میں کچھ سرسراتی ہوا تنگ درّوں میں سیٹی بجاتی ہوا (١٩٧٧ء، سرکشیدہ، ٥٥)

شاعری

  • لیے ہیں ہمرہوں نے گل سے گل
    سونت سونت اب کے شاخسار چمن

Related Words of "شاخسار":