شاداب کے معنی

شاداب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شا + داب }ترو تازہ

تفصیلات

iفارسی میں صفت|شاد| کے ساتھ فارسی اسم ملنے سے |شاداب| بنا۔ فارسی سے اردو میں داخل ہوا۔ بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٧٧ء کو "توبۃ النصوح" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ہرا بھرا"], ,

شاد+آب شاداب

اسم

صفت ذاتی, اسم

اقسام اسم

  • لڑکا
  • لڑکی

شاداب کے معنی

١ - سرسبز۔ ہرابھرا، تر و تازہ۔

"باہر باغ کا شاداب منظر واضح طور پر نظر آ رہا ہے۔" (١٩٧٩ء، کیسے کیسے لوگ، ١٨)

٢ - خوش و خرم، آباد، پُررونق، گہما گہمی سے پُر۔

 وقت تو ایک بگولہ ہے کہ اڑتا ہی چلا جاتا ہے زندگی میں کوئی لمحۂِ شاداب نہیں (١٩٨١ء، تشنگی کا سفر، ٦٧)

شاداب خاں، شاداب الطاف، شاداب حسین، شاداب علی

شاداب سلطانہ، شاداب نسیم، شاداب فاطمہ، شاداب صدیقہ

شاداب کے مترادف

زندہ, سبز

تروتازہ, سرسبز, سیراب

شاداب english meaning

full of water or moisturemoisthumidShadab

شاعری

  • مولا جانے کب دیکھیں گے، آنکھوں سے
    جو موسم شاداب گزرنے والا ہے
  • کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
    ہرے پیڑوں کے گرنے سے کوئی موسم نہیں ہوتا
  • غنچہ شاداب کی گلشن میں باچھیں کھل گئیں
    بزم عشرت میں ہنسی کا یہ نیا انداز ہے
  • شاداب مدینہ ہوا حضرت کی دعا سے
    ہر سو جو میں خرما کے شجر دیکھ رہا ہوں
  • خاک ہے اس مہر گردوں پر کہ یوں ماٹی کے بیچ
    صورتیں کیا کیا دیں ان نے خورم و شاداب داب
  • خاک ہے مہر گردوں پر کہ یوں ماٹی کے بیچ
    صورتیں کیا دیں ان نے خورم و شاداب داب
  • خاک ہے اس مہر گردوں پر کہ یوں ماٹی کے بیچ
    صورتیں کیا کیا دیں ان نے کورم و شاداب داب
  • خاک ہے اس مہر گردوں پر کہ یوں مائی کے بیچ
    صورتیں کیا کیا دیں ان نے خورم و شاداب داب
  • رنگ و بوکے راز کو پالینے کی خواہش دل میں لیے
    اقلیم شاداب کی جانب فاتح کی مانند بڑھی

Related Words of "شاداب":