شاطر کے معنی
شاطر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شا + طِر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُٹھائی گیرا","جیب کَترا","چلتا پُرزہ","سارِق کیسہ بُر","شطرنج باز","شطرنج کھیلنے والا","عربی میں وہ جو ار ہو اپنے رشتہ داروں پر","گرہ کٹ","گٹھ کترا","وہ جو کسی پر بار نہ ہو"]
شطر شاطِر
اسم
صفت ذاتی ( مذکر )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : شاطِروں[شا + طِروں (و مجہول)]
شاطر کے معنی
"شاطر گردوں نے دو چالوں میں ان کو زچ کیا کر رہے تھے جو بساطِ عمر فانی پر گھمنڈ (١٩٨٣ء، سرمایۂ تغزل، ٦١)
"نازک لمحات، مقابلے پر صاحب جبروت اور شاطر حکومت . دشواریاں ایسی کہ حوصلوں کو بھی پسینہ آ جائے۔" (١٩٨٨ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٦٤)
"میرا منصب یہ نہیں کہ ایک ایسی کتاب کی نسبت جس کا مضمون فن شطرنج بازی ہو اس کے مضمون کی حیثیت سے چون و چرا کر سکوں کیونکہ یہ درحقیقت ایک ماہر و مشاق شاطر کا کام ہے۔" (١٩٠١ء، مقالاتِ حالی، ١٧٨:٢)
"وہ ذاتی طور پر اپنے سیاسی حریف میاں ممتاز دولتانہ کی طرح ذہین، شاطر اور سیاسی جوڑ توڑ کے ماہر نہیں تھے۔" (١٩٨٦ء، پاکستان میں مسلم لیگ کا دورِ حکومت، ١٧٠)
"انگریز بڑا شاطر حکمران تھا اور دفتری کام کاج اور فائل بندی میں بے مثال مہارت رکھتا تھا۔" (١٩٨٩ء، اردو نامہ، لاہور، مئی، ٩)
جو کیا ہے ان دونوں ضدوں کو عین پک دِگَر عرصۂ عرفاں میں خنگِ فہم کو شاطر کیا (١٨٠٩ء، شاہ کمال، دیوان، ١٤)
شاطر کے مترادف
شریر, چالاک, کھلاڑی
آوارہ, اّچکا, اوباش, ایلچی, بدچلن, بدذات, بدکردار, پیغامبر, چالاک, چور, دُزد, شرارتی, شریر, عیار, لٹیرا, متفنّی, مفسد, مکّار, کھلاڑی, ہوشیار
شاطر english meaning
Wanton; cleversly; a chessplayer; a messengerclevercunning ; slyhome depatmentshrewdsmart
شاعری
- شاطر کا چلے مکر نہ یاں حیلہ طرازی
تقدیر جو سیدھی ہوتو کھل جاتی ہے بازی - اے شاطر زمانہ تصدق ہو پیل چرخ
شطرنج عشق میں ترے گھوڑے کی چال کے - چمکنے آئے ہیں شاطر کسی جزیرے سے
تم اپنے شہر کو بدلو نہ ان کے ہیرے سے - درد سے محفوظ ہوں درماں سے مجکو کام کیا
بار خاطر تھا مری سو پار شاطر ہوگیا
محاورات
- بار خاطر نہیں یار شاطر ہوں
- یار شاطر باید نہ بار خاطر
- یار شاطر ہوں نہ بار خاطر
- یار شاطر نہ (کہ) بار خاطر
- یار شاطر ہوں نہ یار خاطر