شرمانا کے معنی
شرمانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شَر + ما + نا }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |شرم| کے ساتھ |اردو قاعدے کے تحت |انا| بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے |شرمانا| بنا۔ اردو زبان میں بطور فعل استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٦٩ء کو "آخر گشت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["خجل ہونا","ذلیل کرنا","شرمندہ کرنا","شرمندہ ہونا","غیرت دلانا","محجوب ہونا","منفعل ہونا","نادم ہونا"]
اسم
فعل لازم
شرمانا کے معنی
١ - شرم کرنا، شرمندہ ہونا۔
"اس نے توجہ سے تصویر کو دیکھا بھی نہیں بلکہ شرما کر نگاہیں موڑ لیں۔" (١٩٨٧ء، اندھیرا اور اندھیرا، ٢٣٣:٢)
شرمانا english meaning
(reading) by sightbe bashfulfeel ashamedfight shy (of)
شاعری
- بھروسا ان پہ کرکے مجکو پچتانا پڑا آخر
بڑا دعویٰ کیا تھا میں نے شرمانا پڑا آخر - اودھمی اُس شوخ کا دانتوں سے دامن پکڑنا
اور شرمانا جیسے حجاب اُس کے لیے ہو
محاورات
- آنکھ شرماجانا یا شرمانا
- آنکھیں شرما جانا یا شرمانا
- بڈھے باپ اور پرانے کپڑے سے شرمانا نہیں چاہئے
- دل میں شرمانا