شوشہ کے معنی
شوشہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شو (و مجہول) + شَہ }
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں ساخت اور معنی کے لحاظ سے من و عن داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٢٤ء کو "سیرِ عشرت" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["انوکھی یا نئی بات","چاندی یا سونے وغیرہ کی سلاخ","خاک کا ڈھیر","دندانہ س یا شین کا","ریگ کا پشتہ","سونے کا ڈلا","لوہے کی سلاخ","ہائے ہوز کی علامت"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : شوشے[شو (و مجہول) + شے]
- جمع غیر ندائی : شوشوں[شو (و مجہول) + شوں (و مجہول)]
شوشہ کے معنی
"یوسف الدین نے ایک تحریک کا آغاز کیا اور نستعلیق کے جوڑوں اور شوشوں کو دیکھتے ہوئے رسم الخط کی اصلاحِ تجویز پیش کی۔" (١٩٨٦ء، اردو ٹائپ کی کہانی، ٨)
سرپا لگایا جو شہ نے وہاں زمیں سے ہوا شوشۂ زر عیاں (١٨٤٠ء، معارج الفضائل، ١٦٦)
"جتنے علوم بھی فی زمانہ مروج ہیں ان کو دَمترِ عالم کا ایک شوشہ سمجھو۔" (١٩٠٦ء، الحقوق والفرائض، ١٠٥:٢)
"خدا کے لیے یہ قصہ لوگوں کو نہ سنائیے گا ورنہ ان کو آپکا مذاق اڑانے کے لیے ایک اور شوشہ ہاتھ آجائے گا۔" (١٩٧٨ء، سیرتِ سرور عالمۖ، ٦٥٨:٢)
"کوئی دلیل نہیں ہے بلکہ ایک طرفدار مصنف کے خیالی شوشے ہیں۔" (١٨٧٠ء، خطباتِ احمدیہ، ٤٠)
شوشہ english meaning
An ingot (of gold or silver); a bar (of iron); a chip; partbitpiece; rubbishfilth(rare) particleflourish (of pen, etc.)mischief
شاعری
- دیدا ہے تیرا کھیل میں پڑھتی ہے کس لئے
پہچانتی اری نہیں شوشہ بھی میم کا
محاورات
- شوشہ چھوڑنا