شکل کے معنی

شکل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شَکْل }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ عربی سے ماخوذ اردو میں مِن و عَن داخل ہوا۔ اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(علم ہندسہ) وہ نقشہ جو حدوں سے محدود ہو","آنکھ کی ایک بیماری","اس فرقہ کا فرد","برہمنوں کا ایک فرقہ","بساکھ کا مہینہ","تازہ مکھن","چوبیسواں یُگ","سفید رنگ","قمری مہینے کا روشن حصہ","وہ نقش جو رمالوں کے قرعہ پر ہوتا ہے"]

شکل شَکْل

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : شَکْلیں[شَک + لیں (ی مجہول)]
  • جمع استثنائی : اَشْکال[اَش + کال]
  • جمع غیر ندائی : شَکْلوں[شَک + لوں (و مجہول)]

شکل کے معنی

١ - چہرہ، صورت۔

"میری شَکْل تبدیل ہو گئی۔" (١٩٨٨ء، نشیب، ٦٧)

٢ - شبیہ، حُلیہ، سراپا۔

"ابومعبد نے کہا ذرا اس شخص کی صورت و شکل تو بیان کرو۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٠٧:٣)

٣ - نقشہ، خاکہ، ڈھانچا۔

"زیبائشی کام ٹھیک ان شکلوں کے مطابق ہو گا جو عملی نقشوں سے بنائے گئے ہوں گے۔" (١٩٤٨ء، رسالہ رڑکی چنائی، ٢٠٠)

٤ - جسم، ہیکل، پُتلا، پیکر (ہیولا کے مقابل)۔

"اس کا رنگ اجزائے ترکیبی اور شکل مخصوص قسم کی ہے۔" (١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٣٠)

٥ - ڈھنگ، طور، طرح، عنوان۔

 زندگی اپنی جب اس شکل سے گزری غالب ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے (١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٣٤)

٦ - تدبیر، طریقہ۔

 وعدہ خلاف ان کو سمجھ لوں تو چارہ گر جینے کی شکل کیا ہو غمِ انتظار میں (١٩٢٧ء، قمر بدایونی، دیوان، ٣٤:٢)

٧ - انداز، وضع، رنگ ڈھنگ۔

 آئینہ میں آب و خواب میں، پُتلی میں یارب ہر شکل سے دکھا روئے علی (١٨٧٥ء، دبیر، رباعیات، ٢١)

٨ - رُخ، طور۔

"مضمون آفرینی کے اعتبار سے بھی چنداں شکل امتیاز نہیں رکھتا ہے۔" (١٨٩٧ء، کاشف الحقائق، ٨١:٢)

٩ - حالت، گت، کیفیت۔

 حیرت سے تیرے دیکھنے والے کی یہ ہے شکل جس شخص نے دیوار کو دیکھا اوسے دیکھا (١٨٨٤ء، آفتابِ داغ، ٢٩)

١٠ - [ موسیقی ] عکس، آمیزش، میل، جھلک، سروں کا تال میل۔

"راگ راگینوں کا شکلیں امراؤ بندو خاں اور دوسرے گانے والوں اور گانے والیوں کو بتا کر اُن سے گواتیں۔" (١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١١٨۔)

١١ - نوع، قسم۔

"انہوں نے تجارت کی خاص شکلوں اور مہاجنی کو اپنا کام بنالیا۔" (١٩٥١ء، تاریخ تمدن ہند، ١٠٩)

١٢ - مثل، مانند۔

"خاص کتے ماروں کی شکل اِدھر اُدھر پلس کی آنکھ بچا کے اینڈتے پھرتے ہیں۔" (١٩٢٤ء، اختری بیگم، ٦٦)

١٣ - خاکہ، خطوط سے گھری ہوئی شکل۔

"ان ضروری شکلوں کے جس کی چھٹے مقالہ میں ضرورت ہے چند ہی روز میں یاد کر لیا۔" (١٩٠٠ء، شریف زادہ، ٣٨)

١٤ - وہ نقش جو نجومی یا رمال زائچہ بنانے کے لیے کھینچتا ہے۔

"آپ اختر شناسوں رمالوں کو طلب فرمائیں شکلیں زائچے کھچوائیں۔" (١٨٩٠ء، فسانۂ دلفریب، ١٧)

١٥ - [ عروض ] کف اور خبن کا ایک رکن میں جمع ہونا۔

"شکل معنی اوس کی لغت میں صورت بگاڑنا اور اصطلاحیں جمع ہونا۔١٨٤٩ء، نقویت الشعراء، ١٠

١٦ - [ تصوف ] وجود اور ہستی حق، عین ثابت کی کمیت کو کہتے ہیں جو ہرہیا میں صورت پکڑتی ہے۔ (مصباح التعرف، 154)

شکل کے مترادف

پیکر, روپ, قطع, طرز, رویت, کایا, ہندسہ, وجہ, طلعت

بناوٹ, پاک, چاندی, چہرہ, روپ, سفید, شدی, شَکَلَ, صاف, صورت, قطع, مانند, مثل, مشابہ, مشابہت, وضع, ڈول

شکل کے جملے اور مرکبات

شکل و شباہت, شکستہ بیضوی, شکل حبار, شکل جوار, شکل حماری, شکل خارج, شکل داخل, شکل پذیر, شکل ثابت, شکل مثلثی, شکل منحرف, شکل منقلب, شکل سوم, شکل صلیبی, شکل عینی, شکل مامونی, شکل و شمائل, شکل و صورت, شکل دوم, شکل زیبا

شکل english meaning

Likenessresemblanceappearanceimage; model patternmodemannershapeformfigure; formation; (in Geom.) a diagram; a propositiondrumfootprintlet down the veil [A]lift the veilmember of this mystic fraternitytrack

شاعری

  • مستی میں شکل ساری نقاش سے کھینچی پر
    آنکھیں کو دیکھ اُس کی آخر خمار کھینچا
  • پری رُخوں کی زباں سے کلام سن کے میرا
    بہت سے لوگ میری شکل دیکھنے آئے
  • چار دن کے بعد غنچۂ پھولوں کا ہم شکل تھا
    رنگ دیتے ہیں یونہی تصویر سے تصویر کو
  • غم زندگی کے ساتھ ہے سائے کی شکل میں
    اے دوست یہ غلط ہے تو کوئی مثال دے
  • ہَوا بُرد

    مِرے ہم سَفر
    مِرے جسم و جاں کے ہر ایک رشتے سے معتبر‘ مرے ہم سَفر
    تجھے یاد ہیں! تجھے یاد ہیں!
    وہ جو قربتوں کے سُرور میں
    تری آرزو کے حصار میں
    مِری خواہشوں کے وفور میں
    کئی ذائقے تھے گُھلے ہُوئے
    درِ گلستاں سے بہار تک
    وہ جو راستے تھے‘ کُھلے ہُوئے!
    سرِ لوحِ جاں‘
    کسی اجنبی سی زبان کے
    وہ جو خُوشنما سے حروف تھے!
    وہ جو سرخوشی کا غبار سا تھا چہار سُو
    جہاں ایک دُوجے کے رُوبرو
    ہمیں اپنی رُوحوں میں پھیلتی کسی نغمگی کی خبر ملی
    کِسی روشنی کی نظر ملی‘
    ہمیں روشنی کی نظر ملی تو جو ریزہ ریزہ سے عکس تھے
    وہ بہم ہُوئے
    وہ بہم ہُوئے تو پتہ چلا
    کہ جو آگ سی ہے شرر فشاں مِری خاک میں
    اُسی آگ کا
    کوئی اَن بُجھا سا نشان ہے‘ تری خاک میں!
    اسی خاکداں میں وہ خواب ہے
    جسے شکل دینے کے واسطے
    یہ جو شش جہات کا کھیل ہے یہ رواں ہُوا
    اسی روشنی سے ’’مکاں‘‘ بنا‘ اسی روشنی سے ’’زماں‘‘ ہُوا
    یہ جو ہر گُماں کا یقین ہے!
    وہ جو ہر یقیں کا گمان تھا!
    اسی داستاں کا بیان تھا!
  • ایک حالتِ ناطاقتی میں
    جرمن شاعر گنٹر گراس کی نظم IN OHNMACHT CEFALLEN کا آزاد ترجمہ
    جب بھی ہم ناپام کے بارے میں کچھ خبریں پڑھتے ہیں تو سوچتے ہیں
    وہ کیسا ہوگا!
    ہم کو اس کی بابت کچھ معلوم نہیں
    ہم سوچتے ہیں اور پڑھتے ہیں
    ہم پڑھتے ہیں اور سوچتے ہیں
    ناپام کی صورت کیسی ہوگی!
    پھر ہم ان مکروہ بموں کی باتوں میں بھرپور مذمّت کرتے ہیں
    صبح سَمے جب ناشتہ میزوں پر لگتا ہے‘
    ُگُم سُم بیٹھے تازہ اخباروں میں ہم سب وہ تصویریں دیکھتے ہیں
    جن میں اس ناپام کی لائی ہُوئی بربادی اپنی عکس نمائی کرتی ہے
    اور اِک دُوجے کو دِکھا دِکھا کے کہتے ہیں
    ’’دیکھو یہ ناپام ہے… دیکھو ظالم اس سے
    کیسی کیسی غضب قیامت ڈھاتے ہیں!‘‘
    کچھ ہی دنوں میں متحرک اور مہنگی فلمیں سکرینوں پر آجاتی ہیں
    جن سے اُس بیداد کا منظرص کالا اور بھیانک منظر
    اور بھی روشن ہوجاتا ہے
    ہم گہرے افسوس میں اپنے دانتوں سے ناخن کاٹتے ہیں
    اور ناپام کی لائی ہوئی آفت کے ردّ میں لفظوں کے تلوے چاٹتے ہیں
    لیکن دُنیا ‘ بربادی کے ہتھکنڈوں سے بھری پڑی ہے
    ایک بُرائی کے ردّ میں آواز اُٹھائیں
    اُس سے بڑی اِک دوسری پیدا ہوجاتی ہے
    وہ سارے الفاظ جنہیں ہم
    آدم کُش حربوں کے ردّ میں
    مضمونوں کی شکل میں لکھ کر‘ ٹکٹ لگا کر‘ اخباروں کو بھیجتے ہیں
    ظالم کی پُرزور مذمّت کرتے ہیں
    بارش کے وہ کم طاقت اور بے قیمت سے قطرے ہیں
    جو دریاؤں سے اُٹھتے ہیں اور اّٹھتے ہی گرجاتے ہیں

    نامَردی کچھ یوں ہے جیسے کوئی ربڑ کی دیوارووں میں چھید بنائے
    یہ موسیقی‘ نامردی کی یہ موسیقی‘ اتنی بے تاثیر ہے جیسے
    گھسے پٹے اِک ساز پہ کوئی بے رنگی کے گیت سنائے
    باہر دُنیا … سرکش اور مغرور یہ دُنیا
    طاقت کے منہ زور نشے میں اپنے رُوپ دکھاتی جائے!!
  • یہ سارے رنگ مردہ تھے تمھاری شکل بننے تک
    یہ سارے حرف مہمل تھے تمھارے نام سے پہلے
  • آواز کیا کہ شکل بھی پہچانتا نہیں
    غافل ہمارے حال سے وہ اس قدر ہوا
  • ایک ہی شکل نظر آتی ہے، جاگے، سوئے
    تم نے جادو سا کوئی مجھ پہ چلارکھا ہے
  • تھی پوری شکل اُس کی یاد مجھ کو
    مگر میں نے اُسے دیکھا نہیں تھا

محاورات

  • آدمی کی شکل بننا
  • آشنائی کرنا آسان نباہنا مشکل
  • اب تمہاری دال گلنی مشکل ہے
  • اس کی گرد کو پہنچنا مشکل ہے
  • الا یا ایہا الساتی ادزکا سا ونادلہا ۔ کہ عشق آاساں نمود اول ولے افتاد مشکلہا
  • الجھا دل سلجھنا مشکل
  • الجھنا آسان سلجھنا مشکل
  • بھنگ پینا آسان موجیں جاں مارتی ہیں۔ بھنگ کھانا آسان موجیں دق کرتی ہیں (مشکل)
  • بھنگ کھانا آسان موجیں مشکل
  • بے روغن چراغ جلنا مشکل ہے

Related Words of "شکل":