شکیبائی کے معنی
شکیبائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ شِکے + با + ای }
تفصیلات
iفارسی میں اسم |شکیبب| کے ساتھ حرفِ ندا |ا| بڑھانے سے |شکیبا| اسم صفت بنا۔ |شکیبا| کے ساتھ |ئی| بطور لاحقۂ کیفیت ملنے سے |شکیبائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٧٢ء کو "دیوانِ فغاں" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]
شِکیب شِکیبائی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
شکیبائی کے معنی
١ - صبروضبط، برداشت کرنا، تحمل سے کام لینا۔
خودی کے دیدۂ بینا میں دور بینی ہے خودی کے قلبِ مُصفا میں ہے شکیبائی (١٩٨٧ء، فاران، کراچی، اپریل، ٢٦)
شکیبائی english meaning
Patience; long-suffering; tolerationsweepress [~ P مہ meh + تر]
شاعری
- یاد ایاّم کہ یہاں ترک شکیبائی تھا
ہر گلی شہر کی یہاں کوچۂ رسوائی تھا - ہمنشیں آہ تکلیف شکیبائی کر!
عشق میں صبر و تحمل ہو یہ امکان نہیں - صدمۂ ہجر میں تو بھی ہے برابر کا شریک
یہ الگ بات‘ تجھے تابِ شکیبائی ہے - وہی شہید سعید شمر و یزید سے
باج بے کسی داد بے بسی اجرت شکیبائی لے گا - لٹا بیٹھے شکیبائی کی دولت ہٹ پڑا پاسا
مقدر میں تو ان کو جیتنا تھا ہار تھم دل کی - دور پھینکے گی طیش سنگ فلا خن کی طرح
لنگر اوکھڑے تو کہےں کوہ شکیبائی کا