شیر خدا کے معنی

شیر خدا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شے + رے + خُدا }

تفصیلات

iفارسی سے مرکبِ اضافی ہے۔ فارسی میں اسم |شیر| بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر فارسی میں اسم خاص |خدا| بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم علم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیاتِ قلی قطب شاہ" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اسد اللہ","حضرت علی کا لقب","حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا لقب","مولٰی علی"]

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )

شیر خدا کے معنی

١ - حضرتِ علی کا لقب، اسد اللہ۔

 ان کے ادب کی وضع کی طرز و غا کی یاد آتی ہے تم کو دیکھ کے شیرِ خدا کی یاد (١٩٨١ء، شہادت، ١٣٥)

شاعری

  • حلال مشکلات ہو حاجت روا ہو تم
    شیر خدا ہو نائب خیر الورا ہو تم
  • شیر خدا تم ہیں ککر بر حق تمنا مان کر
    سارے ملک تمنا اُپر جیواں سوں وارے ہیں علی
  • کیا تیری اصل ہے ہم شیر خدا کے ہیں غلام
    کیوں نہ تو تو تجھے پھراے سگ دنیا کہیے
  • تیغیں کھنچیں نیاموں سے خنجر نکل پڑے
    شیر خدا مزار سے باہر نکل پڑے
  • نبی کا رعب تو شیر خدا کی صولت ہے
    دم جلال یہ رخ سورہ برات ہے
  • وہ ہے شیر خدا جو زخم کھائے اپنے کلہ پر
    سپر رحمت کی سینہ پر ہو اور تعویذ بلہ پر
  • شیر خدا علی کہ شجاعت سے جس کی ہے
    سرپنجہ اسد پہ رنخ زن بنان تیغ
  • مومن کا مددگار ہے شاہ نجف اے دل
    حامی ہے ترا شیر خدا ’’لا تخف‘‘ اے دل
  • کب تجھ سے مقابل ہو کوئی میش طبیعت
    جب شیر خدا ہے تو غضنفر ہے برابر
  • رجعت الشمس کا کشمس ہے قصہ اے مہر
    بندہ شیر خدا ہوں سگ دنیا کیا ہیں

Related Words of "شیر خدا":