شیر فروش کے معنی

شیر فروش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ شِیر + فَروش (و مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان سے مرکبِ توصیفی ہے۔ فارسی میں اسم |شیر| کے ساتھ فارسی مصدر |فروختن| سے فعل امر |فروش| بطور لاحقہ فاعلی ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "مجمع الفنون (ترجمہ)" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

شیر فروش کے معنی

١ - دودھ بیچنے والا، دودھ والا۔

"لالہ رامجس حلوائی تھے، حلوائی کیا، شیر فروش، دریا گنج میں ہیں، رامجس کے بیٹے نے لکھ پڑھ کر . باپ کی یادگار میں رامجس کالج قائم کیا۔" (١٩٥٦ء، میرے زمانے کی دلی، ١١٧:١)