صاف ستھرا کے معنی
صاف ستھرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صاف + سُتھ + را }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم صفت |صاف| کے ساتھ ہندی سے ماخوذ اسم صفت |ستھرا| ملنے سے مرکب امتزاجی بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٩٢١ء کو "فغانِ اشرف" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
صاف ستھرا کے معنی
١ - بہت صاف، میل کچیل سے بالکل پاک۔
"کھانا اچھا کھاتے اور ہمیشہ صاف ستھرے برتنوں میں کھاتے۔" (١٩٧٧ء، من کے تار، ٢٧)
٢ - ملاوٹ سے بالکل پاک، خالص، پاکیزہ۔
"یوں بھی عورتوں کی زبان مردوں سے زیادہ چھنی چھنائی، نکھری، صاف ستھری اور میٹھی ہوتی ہے۔" (١٩٢١ء، فغانِ اشرف، ٢)