صانع کے معنی
صانع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صا + نِع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ عربی سے اردو میں من و عن داخل ہوا اور بطور صفت نیز شاذ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بنانے والا","پیدا کرنے والا","پیدا کنندہ"]
صنع صانِع
اسم
صفت ذاتی
صانع کے معنی
١ - بنانے والا، پیدا کرنے والا، خالق، موجد، خالقِ کائنات، اللہ تعالٰی۔
ثنائے فخرِ انسانی ہے صانع کی ثنا خوانی نہ ہو گا حق ادا ذاکر ثنا جتنی کرو کم ہو (١٩٨٥ء، رختِ سفر، ٣٥)
٢ - بنانے والا، پیشہ ور، کاریگر (اس معنی میں صناع مستعمل ہے) (فرہنگِ آصفیہِ؛ نوراللغات)
صانع کے مترادف
خالق, کاریگر
جاعل, خالق, کاریگر, ہنرمند, ہنرور
صانع english meaning
(Plural)ضاع súnnámakermissionary workpreachingproselytismspread or propagation (of views)the Creator (as an attribute) of God
شاعری
- اب ایسے ہیں کہ صانع کی مزاج اوپر بہم پہنچے
جو خاطر خواہ اپنے ہم ہوئے ہوتے تو کیا ہوتے - صانع کو دیکھنا ہے تو عالم پہ کر نظر
آئینہ ، آئنہ ہے خود آئینہ ساز کا - بال سینے پر نہ ڈالے دل کو کردے پاشپاش
خنجر مژگاں میں کیا صانع نے جوہر رکھ دیا - بنائی زاہد خر کی شباہت دست صانع نے
لیا منہ خرس سے اور دام کی( کیں) خنزیر کی آنکھیں - غل ہو یہ ہے کشش مو قلم طرّہ حور
ایک ایک حرف میں ہو صنعت صانع کا ظہور - ٹک نسا جال ان رگوں کا دیکھ تو انشا بھلا
کس کے کیا باندھی ہیں اوس صانع نے نس کی ٹٹیاں