صبح ازل کے معنی
صبح ازل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صُب + حے + اَزَل }
تفصیلات
iعربی زبان سے مرکب اضافی ہے۔ عربی میں اسم مصدر |صُبح| بطور مضاف کے ساتھ کسرۂ اضافت لگا کر عربی سے اسم مشتق |ازل| بطور مضاف الیہ ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اور سب سے پہلے ١٨٩٣ء کو "کلیات نعتِ محسن" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["وہ صبح جس کی کبھی دوپہر نہ ہو"]
اسم
اسم ظرف زماں ( مؤنث - واحد )
صبح ازل کے معنی
١ - مخلوقات کی پیدائشِ اول کا دن، آغازِ آفرینش کا وقت، ازل، ابتدا، آغازِ خلقت۔
اداسی اس میں ہے صبح ازل کی ہوا کیسی سحردم ہو گئی ہے (١٩٨٦ء، پہلی بات ہی آخری تھی (کلیات منیر نیازی)، ٨٩)
٢ - وہ صبح جس کی کبھی شام نہ ہو۔
نہ گیسو کا مثل اور نہ رُخ کا بدل وہ شامِ ابد ہے یہ صبحِ ازل (١٨٩٣ء، کلیات نعت محسن، ١٥٧)
صبح ازل english meaning
[A ~ تمام]appendixpost-scriptsuppliment
شاعری
- ہاں عاشقی و اہرمنی میں نہیں کچھ فرق
از صبح ازل ہم بھی تو ہیں راندہ درگاہ - دیکھو ہمیں کہ شعلہ شمع شعور ہیں
رخشانی ستارہ صبح ازل ہیں ہم