صحن کے معنی

صحن کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ صَحْن }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مصدر ہے۔ عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا ریشمی کپڑا","ایک قسم کا عمدہ ریشمی کپڑا","بڑا پیالہ","پیش گاہِ خانہ","پیشگاہ خانہ","رکابی میں کوئی چیز دینا","مکان میں کھلا حصہ جس پر چھت نہ ہو"]

صحن صَحْن

اسم

اسم ظرف مکان ( مذکر - واحد )

صحن کے معنی

١ - چو طرفہ عمارت کے بیج میں کھلی ہوئی کشادہ زمین، انگنائی، آنگن۔

"ابھی وہ صحن میں سلاد کے بوٹے ٹھیک کر رہی تھیں۔" (١٩٨٦ء، اوکھے لوگ، ١٦)

٢ - رقبہ، وسعت، میدان، احاطہ۔

 اس اسیری میں بھی ہر سانس کے ساتھ آتی ہے صحنِ زنداں میں انہیں دشتِ وطن کی خوشبو (١٩٧٧ء، خوشبو، ٣٧)

٣ - ایک قسم کی گھٹیلی بناوٹ کا عمدہ ریشمیں کپڑا (قدیم زمانے کا)، ایک قسم کا عمدہ ریشمی کپڑا۔

"پاجامہ صحن کا پاون، بینجنی دوپٹہ چوٹکی سے چُنا ہوا کندھے پر پڑا ہوا۔" (١٨٤٥ء، حکایاتِ سخن سنج، ٧١)

صحن کے مترادف

آنگن

آنگن, آنگینا, انگنائی, باحہ, چوک, دہیڑہ, رقبہ, رکابی, ساحہ, صَحَنَ

صحن کے جملے اور مرکبات

صحن چمن, صحن حرم

صحن english meaning

A court-yardan area; a large cup or goblet; a small dish or plate

شاعری

  • دیوار کیا گری مرے کچّے مکان کی
    لوگوں نے میرے صحن میں رستے بنالئے
  • ترے بھی صحن میں گرنے لگے ہیں سنگ تو کیا
    چلی تھی شہر میں یہ رسم بھی تو گھر سے ترے
  • دیوار کیا گری میرے خستہ مکان کی
    لوگوں نے میرے صحن سے رستے بنالیئے
  • سکوں تو جب ہو کہ میں چھاؤں صحن میں دیکھوں
    نظر تو ویسے گلی کا شجر بھی آتا ہے
  • سمجھو وہاں پھل دار شجر کوئی نہیں ہے
    وہ صحن کہ جس میں کوئی پتھر نہیں گرتا
  • صحن صحن کو اپنے لہو سے سنوار کر
    دستِ ہوس میں ہم گلِ تر دیکھتے رہے
  • یہ کس کفر نے لیں انگڑائیاں صحن گلستاں میں
    قیامت چھپتی پھرتی ہے گلوں کے چاک داماں میں
  • یہی کانٹے تو کچھ خود دار ہیں صحن گلستاں میں
    کہ شبنم کے لئے دامن کو پھیلایا نہیں کرتے
  • سیلف میڈ لوگوں کا المیہ

    روشنی مزاجوں کا کیا عجب مقدر ہے
    زندگی کے رستے میں‘ بچھنے والے کانوں کو
    راہ سے ہٹانے میں‘
    ایک ایک تنکے سے‘ آشیاں بنانے میں
    خُشبوئیں پکڑنے میں‘ گُلستاں سجانے مین
    عُمر کاٹ دیتے ہیں
    عمر کاٹ دیتے ہیں
    اور اپنے حصے کے پُھول بانٹ دیتے ہیں
    کیسی کیسی خواہش کو قتل کرتے جاتے ہیں
    درگزر کے گلشن میں اَبر بن کے رہتے ہیں
    صَبر کے سمندر میں کَشتیاں چلاتے ہیں
    یہ نہیں کہ اِن کا اِس شب و روز کی کاہش کا
    کچھ صِلہ نہیں ملتا!
    مرنے والی آسوں کا خُوں بہا نہیں ملتاِ

    زندگی کے دامن میں جس قدر بھی خوشیاں ہیں
    سب ہی ہاتھ آتی ہیں‘
    سب ہی مل بھی جاتی ہیں
    وقت پر نہیں ملتیں… وقت پر نہیں آتیں!
    یعنی ان کو محنت کا اَجر مِل تو جاتا ہے
    لیکن اِس طرح جیسے‘
    قرض کی رقم کوئی قسط قسط ہوجائے
    اصل جو عبارت ہو ’’پس نوشت‘‘ ہوجائے
    فصلِ گُل کے آخر میں پُھول ان کے کھلتے ہیں
    ان کے صحن میں سُورج دیر سے نکلتے ہیں
  • بادل… میں اور تم

    بادل کے اور بحر کے رشتے عجیب ہیں!
    کالی گھٹا کے دوش پہ برفوں کا رخت ہے
    جتنے زمیں پہ بہتے ہیں دریا‘ سبھی کا رُخ
    اِک بحر بے کنار کی منزل کی سمت ہے

    خوابوں میں ایک بھیگی ہُوئی خُوش دِلی کے ساتھ
    ملتی ہے آشنا سے کوئی اجنبی سی موج
    بادل بھنور کے ہاتھ سے لیتے ہیں اپنا رزق
    پھر اس کو بانٹتے ہیں عجب بے رُخی کے ساتھ!
    جنگل میں‘ صحن باغ میں‘ شہروں میں‘ دشت میں
    چشموں میں‘ آبشار میں‘ جھیلوں کے طشت میں
    گاہے یہ اوس بن کے سنورتے ہیں برگ برگ
    گاہے کسی کی آنکھ میں بھرتے ہیں اس طرح
    آنسو کی ایک بُوند میں دجلہ دکھائی دے
    اور دُوسرے ہی پَل میں جو دیکھو تو دُور تک
    ریگ روانِ درد کا صحرا دکھائی دے!

    بادل کے اور بحر کے جتنے ہیں سلسلے
    مُجھ سے بھی تیری آنکھ کے رشتے‘ وہی تو ہیں!!

محاورات

  • الا (٢) لوں بلالوں صحنک سر کا لوں
  • الالوں بلالوں صحنک سرکالوں
  • بن بلائی احمق لے دوڑی صحنک

Related Words of "صحن":