صفائی کے معنی
صفائی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ صَفا + ای }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |صفا| کے ساتھ |ئی| بطور لاحقہ کیفت بڑھانے سے |صفائی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشنِ عشق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["بالکل نہ رہنا","بھولا پن","بے حیائی","بے شرمی","جھاڑ پونچھ","دل کا صاف رکھنا","صاف ہونا","صفانیاں کا باشندہ","نیک نیتی"]
صفء صَفا صَفائی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع : صَفائِیاں[صَفا + اِیاں]
- جمع غیر ندائی : صَفائِیوں[صَفا + اِیوں (و مجہول)]
صفائی کے معنی
"کسی ناتجربہ کار ملازم کو اس کی صفائی پر متعین کرنے کی وجہ سے گھڑی میں نقص پیدا ہو جاتا ہے۔" (١٩٣٣ء، جنایات برجایداد، ٣٩)
زخمِ عصیاں کی صفائی کے لیے محشر میں شورِ رحمت سے لبالب ہے نمکداں تیرا (١٨٩٧ء، خانہ خمار، ١٥)
"تیرہ مہینے سے صفائی ہے تنخواہ کی صورت نظر نہیں آتی ہے زمین پانوں کے نیچے سے نکلی جاتی ہے۔" (١٨٦٨ء، سرور (رجب علی بیگ)، انشائے سرور، ٩)
زیبائی نہیں، ہوش رُبائی نہیں پہلی اے صبحِ وطن تجھ میں صفائی نہیں پہلی (١٩٤٧ء، کاروانِ وطن، ١٤٢)
دیکھ اپنے ذرا قلب مدّور کی صفائی پھرتا ہے یہ چرخِ کہن آئینے کے اندر (١٨٩٧ء، خانۂ خمار، ٤٨)
خط کے آغاز میں تو مجسے ہوا صاف تو کب لطف تب تھا کہ صفائی میں صفائی ہوتی (١٨١٦ء، دیوانِ ناسخ، ١٢٦:١)
چمکایا ہے نمازے نے رخِ یار کو کیسا آئینہ کو صیقل یہ صفائی نہیں دیتا (١٩٠٣ء، نظمِ نگاریں، ٣٤)
"بات چیت کی صفائی سے بھولا پن برستا ہے۔" (١٩٢٩ء، نوراللغات، ٤٣٣:٣)
صلح ہوگی کسی صورت نہ صفائی ہو گی کل سے مظلوم پہ اعدا کی چڑھائی ہو گی (١٩٣١ء، محب، مراثی، ٧٩)
"جب انسان اس درجہ ریاضت نفس تک پہنچتا ہے تب جا کر صفائی نفس میں پیدا ہوتی ہے۔" (١٩٢٦ء، حیاتِ فریاد، ١٣٩)
"بہت صفائی سے بیان ہوا ہے کہ وہ لاٹھی سانپ معلوم ہوتی تھی۔" (١٨٧٢ء، مضامین تہذیب الاخلاق، ٣٥٦:٢)
"اپنے پیشرو ترجمے کے مقابلے میں ادائے فہم، صفائی اور اختصار کے لحاظ سے بہتر ہے۔" (١٩٨٤ء، ترجمہ، روایت اور فن، ٥)
"لارڈ لسٹیر نے ایک عرض اس مضمون کی مسٹر گلیڈسٹون صاحب کے ہاں پیش کی کہ پرنس کو اس قرضہ کی صفائی تک ایک لاکھ روپیہ سالانہ زیادہ دیا جائے۔" (١٨٨٠ء، اخبارِ پنجاب، لاہور، دسمبر، ٣١)
"الفاظ پرست حضرات صفائی اور ڈھیٹ پن سے اللہ تعالٰی کی ذات اور صفات کے متعلق پڑھے پڑھائے اور سنے سنائے الفاظ دہراتے ہیں۔" (١٩٢٥ء، مضامینِ عظمت، ٥٣:٢)
گھر جل رہے تھے آگ قضا نے لگائی تھی جس صف پہ تیغ کوند کے آئی صفائی تھی (١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، مراثی، ٣١:٢)
"کوئی کل خواہ موجودہ زمانے کی بنی ہوئی اعلٰی درجہ کی اور بدکار آمد کیوں نہ ہو انسانی ہاتھ کی لچک اور صفائی کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔" (١٩٣٧ء، اصول معاشیات (ترجمہ)، ١:٤٤)
"ایسے وقت میں انہیں بُرا بھلا کہ رہا ہے جب وہ مجبور ہیں، اپنی صفائی پیش نہیں کر سکتے۔" (١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ١٤٥:١)
"دیوان چمن لال بھی وکلائے صفائی میں شامل تھے لیکن حقیقتاً آصف علی صاحب نے ہی صفائی کا بوجھ سنبھالا۔" (١٩٨٢ء، آتشِ چنار، ٣٦٧)
صفائی کے مترادف
چمک, روانی, طہارت, جلا, صفا, تزکیہ, وضو, نکھار, جھاڑن, پاکیزگی, شسستگی, ستھرائی, تیزی
بربادی, بریت, پاکیزگی, پھرتی, تباہی, تردید, جلا, چالاکی, چمک, چکناہٹ, خلوص, دیانتداری, راستی, سادگی, ستھرائی, سُتھراپن, صداقت, صلح, ملاپ, ہمواری
صفائی کے جملے اور مرکبات
صفائیء بیان
صفائی english meaning
Puritycleannessclearnessperspicuity*accoutredrakewicked person
شاعری
- درمیان ایسا نہیں اب آئینہ
میری اس کی اب صفائی ہوچکی - ظالم کی آنکھ ظلم کی جب خود دہائی دے
کس دل سے پھر بھلا کوئی اپنی صفائی دے - گلیاں
(D.J. ENRIGHT کی نظم STREETS کا آزاد ترجمہ)
نظم لکھی گئی تو ہنوئی کی گلیوں سے موسوم تھی
اس میں گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کا تذکرہ تھا‘
فلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی اذیّت بھری داستاں درج تھی
اِس کے آہنگ میں موت کا رنگ تھا اور دُھن میں تباہی‘
ہلاکت‘ دُکھوں اور بربادیوں کی الم گُونج تھی
نظم کی اِک بڑے ہال میں پیش کش کی گئی
اِک گُلوکار نے اس کو آواز دی
اور سازینے والوں نے موسیقیت سے بھری دُھن بنا کر سجایا اِسے
ساز و آواوز کی اس حسیں پیشکش کو سبھی مجلسوں میں سراہا گیا
جب یہ سب ہوچکا تو کچھ ایسے لگا جیسے عنوان میں
نظم کا نام بُھولے سے لکھا گیا ہو‘ حقیقت میں یہ نام سائیگان تھا!
(اور ہر چیز جس رنگ میں پیش آئے وہی اصل ہے)
سچ تو یہ ہے کہ دُنیا کے ہر مُلک میں شاعری اور نغمہ گری کی زباں ایک ہے
جیسے گرتے بموں سے نکلتی ہُوئی موت کی داستاں ایک ہے
اور جیسے تباہی‘ فلاکت دُکھوں اور بربادیوں کا نشاں ایک ہے
سچ تو یہ ہے کہ اب کرّہ ارض پر دُوسرے شعر گو کی ضرورت نہیں
ہر جگہ شاعری کا سماں ایک ہے
اُس کے الفاظ کی بے نوا آستیوں پہ حسبِ ضرورت ستارے بنانا
مقامی حوالوں کے موتی سجانا
تو ایڈیٹروں کے قلم کی صفائی کا انداز ہے
یا وزیرِ ثقافت کے دفتر میں بیٹھے کلکروں کے ہاتھوں کا اعجاز ہے!! - کلائی کا ہے یہ عالم کہ بس صفائی ہے
گلے میں شمع کے دیکھا ہےآج تک ناسور - جب ترک منتظم ہوں صفائی رہے کہاں
پاسنجروں کی پھنس گئی آفت میں آکے جاں - صفائی وہ کہ لوگ اس پہ وہم کا گماں کریں
جو ایک پان کھائیں تو پچاس کلیاں کریں - خط کا آغاز ہے آنکھوں کی صفائی ہے وہی
روز چشمک ہے وہی روز لڑائی ہے وہی - کیا صفائی رخ جاناں کی ہے اللہ اللہ
دیکھنے والوں کو آئینہ بنا دیتی ہے - خط ہو گیا ہے وجہ صفائی رقیب سے
یاد آئیں گے زمان تخالف گزر گئے - اب کبھی میری تمھاری نہ صفائی ہوگی
فائدہ کچھ نہیں باتیں نہ بناؤچاو
محاورات
- اللہ رے تیرے دیدے کی صفائی
- چار ابرو کا صفایا یا صفائی کرنا۔ چار ابرو کو صفا کرنا
- چارابرو کا صفایا یا صفائی کرنا۔چار ابرو کو صفا کرنا
- صفائی کرنا
- صفائی ہونا