ضغیر کے معنی
ضغیر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ضَغِیر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے عربی سے من و عن اردو میں داخل ہوا اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء کو "کربل کتھا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["ضغر "," ضَغِیر"]
اسم
صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : ضَغِیرہ[ضَغی + رَہ]
- جمع : صَغِیران[صَغی + ران]
ضغیر کے معنی
١ - چھوٹا، خُرد۔
"ان دونوں دوروں کو بالترتیب صغیریا ریوی اور کبیر یا نظامی دوران کہتے ہیں۔" (١٩٤٩ء، ابتدائی حیوانات، ٨٠)
٢ - ادنٰی، کم درجہ، حقیر۔
بڑھا کے بعد مردن کیا گھٹا یا اے فلک تحسین صغیروں کے کیا ہے زیر یا تو نے کبیروں کو (١٨٦١ء، کلیاتِ اختر، ٦٠١)
ضغیر کے مترادف
چھوٹا, خرد
ضغیر english meaning
["small","little; junior; inferior"]