طلوع کے معنی
طلوع کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ طُلُوع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اُدے ہونا","بلند ہونا","بلند ہونا (کرنا، ہونا کے ساتھ)","چاند سورج کا نکلنا","سورج چاند ستارے وغیرہ کا نکلنا","کسی ستارہ کا ظاہر ہونا"]
طلع طُلُوع
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
طلوع کے معنی
"سورج . کہیں نہ کہیں ہمیشہ طلوع ہوتا رہتا ہے۔" (١٩٨٨ء، ایک محبت سو ڈرامے، ١٤٣)
"جب نشے کے طلوع کا وقت ہوا تو پاؤں ڈگمانے لگے۔" (١٨٨٠ء، فسانہ آزاد، ٥١:١)
"لینن کی عہد ساز ہستی نے اس خیال کو غلط ثابت کر کے اشتراکیت کا طلوع روس کی سرزمین سے کر دکھایا۔" (١٩٨٢ء، آتش چنار، ٣٣٦)
طلوع کے مترادف
ظہور, برآمد, نمود
ابھرنا, اُبھرنا, برآمدگی, بلندی, چڑھنا, خروج, طَلَعَ, ظہور, نمود, نکاس, نکلنا
طلوع english meaning
Risingappearing (of the sun)rising (as of the sun)
شاعری
- طلوع ہوگا ابھی کوئی آفتاب ضرور
دُھواں اُٹھا ہے سرِ شام پھر چراغوں سے - طلوع ہوگیا سورج‘ یقیں نہیں آتا
اندھیرا آنکھ کے اندر دکھائی دیتا ہے - غموں کی راکھ سے امجد‘ وہ غم طلوع ہوئے
جنھیں نصیب اک آہِ سحرگئی بھی نہ تھی - بوقت صبھ ہو یوں نشہ شراب طلوع
کہ جیسے شرق سے کرت اہے آفتاب طلوع - طلوع روز دہم جبکہ آفتاب ہوا
حرم سرا سے برآمد یہ ماہتاب ہوا - لگی چھٹنے گلریز اور ماہتاب
ہوا از سر نو طلوع آفتاب - صدقے نبی قطب شہ یوں شعر بولے ہر دن
دریا کو روز جوں ہے موجاب کا طلوع - نشا ہے انسا کو آج ایسا طلوع سے جسکی ساقیا ہے
مرورِ بیحد مزاج حاضر دماغ روشن مرادحاصل - میں جب ستی دیکھا ہوں سیہ فام دکن کے
مجہ دل میں طلوع نشہ تریاک ہوا ہے
محاورات
- آفتاب طلوع ہونا