ظلمات کے معنی
ظلمات کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ ظُل + مات }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |ظلمت| کی جمع ہے۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["اندھیرا ہونا","اندھیرا ہونا","اور وہاں جادوگر رہتے ہیں","جمع ظلمت کی","ظلمت کی جمع","قصہ گویوں کے نزدیک ایک ملک جہاں ہر وقت تاریکی رہتی ہے","قصہ گویوں کے نزدیک ایک ملک جہاں ہر وقت تاریکی رہتی ہے اور وہاں جادوگر رہتے ہیں","وہ تاریکی جو سکندر کو آب حیوان کو جاتے ہوئے رستے میں ملی تھی","وہ تاریکی جو سکندر کو آب حیواں کو جاتے ہوئے رستے میں ملی تھی"]
ظُلْم ظُلْمات
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
ظلمات کے معنی
طلسمِ جہاں میں جو ظلمات کی رات تھی میں وہاں دل نشیں اسم کی روشنی میں رہی (١٩٨٢ء، ساز سخن بہانہ ہے، ٦٢)
اوراق کے ظلمات میں تا عمر رہا تو آب حیات کے لیے سرگرداں (١٩٧٥ء، خروش خم، ١٩٧)
ظلمات english meaning
darknessregions of darkness; a dark place where the water of immortality is said to be
شاعری
- وقت سمندر میں ایک سے ہیں دن رات
آگے گہری کھائی پیچھے ہے ظلمات ! - مکھ ترا غواص کے دل کا کیا غم یوں بھنجن
رات کی ظلمات کوں کرتا ہے جیوں بھنجن چراغ - بحر ظلمات موج زن ہے
دریاے فرات موج زن ہے - کیس تھے ظلمات پنجے مکھ کے پانی تھے حیات
یک دو بنداں تھے کرو تم کام میرا خوشگوار - ظلمات سوں نکل کے جہاں میں عیاں اچھے
گر حکم لیوے لب سوں ترے چشمہ حیات - ڈوبیا جا کے مغرب کے ظلمات میں
لگے دینے جوں دیوے رات میں - پیر ظلمات کھڑا دیکھتا منہ تکتا ہے
سیل انوار کہیں روکنے سے رکتا ہے - پھنسا ہے زلف میں قائم تو مت اس خط سے ہو غافل
کہ غیراز خضر کے کوئی رہ ظلمات کٹتی ہے - دھڑی سوں دسیں یوں دسن بات میں
کہ بجلیاں پڑیاں جا کے ظلمات میں