عار کے معنی

عار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عار }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٣٩ء کو "طوطی نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["الزام دینا","باعثِ شرم","بے آبروئی","بے عزتی","بے عزتی کرنا"]

عار عار

اسم

اسم کیفیت ( مذکر، مؤنث - واحد )

عار کے معنی

١ - تنگ، شرم، جھجک۔

"غرض مجھے یہ کہنے میں عار نہیں کہ اثر نے نئی شاعری اور نظری شاعری سے اپنے آپ کو محفوظ رکھا۔" (١٩٨٣ء، حصار انا، ١٦)

٢ - عیب، ذلت، بدنامی۔

"سودا سلف خریدنے میں عار محسوس ہوتی تھی۔" (١٩٨١ء، آسماں کیسے کیسے، ٢٣٧)

٣ - پرہیز، بیزاری، بے تعلقی۔

"شلوار اور غرارے سے عار ہے۔" (١٩٣٩ء، مضامین فلک پیما، ٩٧)

عار کے مترادف

گالی, دشنام, لاج, ذلت

بُرائی, حیا, خامی, دشنام, ذلت, سب, سقم, سگ, شتم, شرم, عیب, عَیَرَ, غیرت, قصور, گالی, لاج, نقص, ننگ, کمی, کوتاہی

عار english meaning

bashfulnessmodesty; ignominydisgraceshamereproachdocilesubmissive [A~انقیاد]

شاعری

  • ہے ننگ سینہ دل اگر آتش کدہ نہ ہو
    ہے عار دل نفس اگر آذر فشاں نہیں
  • یتا وھٹیاگی کیا پیاری جو آنکھ مج آنکھ کھولے لگ
    جو آن بے کنت لینے کوں نہیں تج عار آتی کی
  • مو کوں سو چاند تیرے کہنے کوں عار آتی
    زر ہفت کوں سو تمثل کیا دیوں اٹھ گھڑی کا
  • بد خلق بزم میں تری میں آکے کیا کروں
    جب ہنس کے بولنا ہی تجھے مجھ سے عار ہو
  • وہ اک دن تھا یاں کو عار تھا صاحب بھی بننے میں
    پڑا اب سایہ مغرب کا تو بی بی بھی بنیں آیا
  • بڑا بے کٹر اس میں خوبائی نیں
    منجے مرتے عار اے آئی نیں
  • تپاک اس دل کا نیں کرتے مگر ملتے ہیں پاواں سوں
    کہ جیوں تل پلنے میں گھانے میں نہیں ہے عار تیلی سوں
  • وہ چوب کشتی بشکستہ ہوں اس بحر میں جس کا
    ڈبانا عار پانی کو‘ جلانا ننگ آتش کا
  • لگی ہے دل کی لگن اس حیا شعار کے ساتھ
    جو آرسی کو بھی دیکھے کبھی تو عار کے ساتھ
  • عار ہے ننگ کو مجھ نام سے سبحان اللہ
    کام پہنچا ہے کہاں تک مری رسوائی کا

محاورات

  • اپنوں کی عار کوئی نہیں اٹھاتا
  • عار ہونا
  • عارض ہونا
  • عارضہ لاحق ہونا
  • عاری آنا
  • عاری ہوجانا یا ہونا
  • مرض عارض (لاحق) ہونا

Related Words of "عار":