عتاب کے معنی
عتاب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عِتاب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بھی بطور اسم مستعمل ہے۔ اور سب سے پہلے ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جھڑکی گھرکی","لعن طعن","ناراض ہونا","ڈانٹ ڈپٹ","کرودھ طیش"]
عتب عِتاب
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
عتاب کے معنی
١ - سخت سست کہنا، ڈانٹنا ڈپٹنا، خفگی، ناراضی، غصہ، جھڑکنا، سخت کہنا؛ ملامت کرنا۔
"ایسے میں سوال پیدا ہوتا ہے کہ پھر یہ عتاب کس لیے?" (١٩٨٦ء، فیضان فیض، ٥٩)
عتاب کے جملے اور مرکبات
عتاب الہی, عتاب زدہ
عتاب english meaning
reproofreprimandreproachrebukeangerdispleasure(archaic) admiralAngercollector of port duty
شاعری
- پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا
دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا - اچنبھا ہے اگر چپکا رہوں مجھ پر عتاب آوے
وگر قصہ کہوں اپنا تو سُنتے اس کو خواب آوے - لب ترے لعلِ ناب ہیں دونوں
پر تمامی عتاب ہیں دونوں! - جب تیرے دوے عتاب الودہ سے تشنیہ دی
لالہ آتش رنگ و آتش خو نظر آیامجھے - آرام کرییے میری کہانی بھی ہوچکی
کرنےلگو گے ورنہ عتاب وخطاب اب - حلقہ نیہہ كا ہے معانی كان میں
راكھ اپنے حلقہ میں نا كر عتاب - حلقہ نیہہ کا ہے مانی کان میں
راکھ اپنے حلقہ میں نا کر عتاب - پائے خطاب کیا کیا دیکھے عتاب کیا کیا
دل کو لگا کے ہم نے کھینچے عذاب کیا کیا - مجھ بے گنہ کے اوپر اتنا عتاب کیا ہے
گمنام ہوں میرے تئیں کرنا خطاب کیا ہے - کیا برا لکھا ہے اپنا بھی کہ کط خاص میں
جب نہ تپ حرف عتاب آمیز لکھا آپ نے
محاورات
- عتاب میں آنا
- مورد عتاب کرنا