عجیب کے معنی
عجیب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَجِیب }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے اور سب سے پہلے ١٨٨٧ء کو "عجائب المخلوقات" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["حیران ہونا","تعجب خیز","حیرت انگیز","کار شگفت"]
عجب عَجِیب
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
عجیب کے معنی
عجیب ہو تم . یہ کیا طریقہ ہے کچھ نہیں ہے . چلو یہاں سے (١٩٧٥ء، نظمانے، ٣٣)
عجیب کے مترادف
اجنبی, اچھوتا, تحفہ, نرالا, طرفہ
انوکھا, تحفہ, جدید, طرفہ, عَجَبَ, غریب, نادر, نرالا, نیا
عجیب کے جملے اور مرکبات
عجیب الخلقت, عجیب الحال, عجیب الخواص, عجیب النوع, عجیب الوضع, عجیب نسخہ, عجیب و غریب
عجیب english meaning
Inducing wonder or admirationwonderfulsurprisingastonishingmarvelousadmirablestrangeextraordinaryrareuniquemarvellousmarvellous. [A~عجب]
شاعری
- دھڑکتےدل کی صدا بھی عجیب شے ہے ظفر
کہ جیسے کوئی مرے ساتھ ساتھ چلتا ہو - سفر میں شام ڈھلے تو عجیب لگتا ہے
غریب اور زیادہ غریب لگتا ہے - عمر کے ساتھ عجیب سا بن جاتا ہے آدمی
حالت دیکھ کے دکھ ہوا آج اس پری جمال کی - عجیب زہر تھا محرومیوں کا حاصل بھی
بدن پہ چل نہ سکا‘ روح تک اُتر بھی گیا - یہ عجیب ہے محبت کہ زمانہ جانتا ہے
نہ میں اس کی مانتا ہوں نہ وہ میری مانتا ہے - عجیب تاثیر ہے صلّیِ علٰی نام محمد کی
غذائے روحِ انساں ہے‘ دوائے دردِ درماں ہے - عجیب حُسن ہے تیری اداس آنکھوں میں
سکوتِ صبحِ ازل کا خیال آتا ہے - عجیب قحط پڑا اب کے سال اشکوں کا
کہ آنکھ تر نہ ہوئی خون میں نہا کر بھی - گھر کا رشتہ عجیب رشتہ ہے
گل سے نکلی تو مرگئی خوشبو - لُٹی جو فصلِ بہاراں عجیب منظر تھا
لپٹ کے رو دیئے تنکے بھی آشیانے سے