عشق باز کے معنی

عشق باز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عِشْق + باز }

تفصیلات

iعربی زبان سے مشتق اسم |عشق| کے بعد فارسی مصدر |باختن| سے فعل امر |باز| لگانے سے مرکب |عشق باز| بنا۔ اردو میں بطور صفت استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ بحوالہ (اردو ادب،" جون ١٩٥٧) میں مستعمل ملتا ہے۔, m["حسن پرست","عاشق مزاج"]

اسم

صفت ذاتی

عشق باز کے معنی

١ - دل پھینک، حسن پرست، عاشق مزاج، عیاش۔

 قیس ولیلٰے ہیں ایک نظروں میں اس قدر عشق باز ہیں ہم لوگ (١٨٧٥ء، آئینہ ناظرین، ١٠٨)

٢ - جذبۂ عشق میں کامل، سچا عاشق، عشق میں جاں بازی کرنے والا۔

 وہ سوہنی مہینوال دو عشق باز تیرے وہ روح عاشقی کے آوارہ راز تیرے (١٩٤١ء، صبح بہار، ٩٦)

عشق باز english meaning

Amorous

شاعری

  • تجھ دیکھ عشق باز نہ پاسے قرار تل
    قربان تج پہ جیو پدارت کیے بغیر
  • بہار چھڑکواں کپڑوں کی جب نظر آئی
    ہر عشق باز نے دل کی مراد بھر پائی
  • جو کوئی عشق باز ہو، چاہیے وہ گُداز ہو
    شعلہ دل فروز ہو شمع سفت جلا کرے

محاورات

  • عشق بازی(خالہ جی کا گھر نہیں)کھیل نہیں

Related Words of "عشق باز":