عطیۂ الہی کے معنی
عطیۂ الہی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عَطِیَہ + اے + اِلا (ا بشکل مد) + ہی }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |عطیہ| کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر عربی ہی سے اسم |ال| کے ساتھ |ی| بطور ضمیر متصل واحد متکلم لگانے سے |الٰٰہی| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٩٨٤ء کو "سراج اورنگ آبادی شخصیت اور فن" میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم مجرد ( مذکر )
عطیۂ الہی کے معنی
١ - اللہ تعالٰی کا عطا کیا ہوا، خدا کی دین۔
"فطرت میں شاہ غریب کی جانب "نسبت خاص" گو عطیہ الٰہی تھا۔" (١٩٨٤ء، سراج اورنگ آبادی شخصیت اور فکر و فن، ١٨)