عمر بھر کے معنی
عمر بھر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ عُمْر + بَھر }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |عمر| کے ساتھ سنسکرت سے ماخوذ اسم صفت |بھر| بطور لاحقۂ ظرفیت لگانے سے مرکب |عمر بھر| بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٤١ء کو "دیوان شاکر ناجی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تمام عمر","زندگی بھر","ہمیشہ سدا"]
اسم
متعلق فعل
عمر بھر کے معنی
١ - ساری زندگی، تابہ حیات، تمام عمر۔
"اور اب . اب میرا بھائی کہیں نہیں ملے گا، عمر بھر ڈھونڈتا پھروں تب بھی اسے نہ پاسکوں گا۔" (١٩٨٢ء، انسانی تماشا، ١٩٦)
عمر بھر english meaning
during the term of natural life; for life.
شاعری
- عمر بھر ہم رہے شرابی سے
دل پُرخوں کی اِک گلابی سے! - آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے
ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے - تڑپوں گا عمر بھر دلِ مرحوم کے لئے
کم بخت‘ نامراد لڑکپن کا یار تھا - جدائیاں ہوں تو ایسی کہ عمر بھر نہ ملیں
فریب دو تو ذرا سلسلے بڑھا کے مجھے - عمر بھر کی تلخیاں دے کر وہ رخصت ہوگیا
آج کے دن کے سوا‘ روزِ جزا کوئی نہیں - کسی کو گھر سے نکلتے ہی مل گئی منزل
کوئی ہماری طرح عمر بھر سفر میں رہا - وہ جو گیت تم نے سُنا نہیں مری عمر بھر کا ریاض تھا
مرے درد کی تھی وہ داستاں جسے تم ہنسی میں اُڑا گئے - بے مصلحت گزار نہ عالم شباب کا
اے وقت ناشناس یہ دن عمر بھر کہاں - ترے فراق کی راتیں کبھی نہ بھولیں گی
مزے ملے انہیں راتوں میں عمر بھر کے لئے - جو کچھ تھا عمر بھر کا اُسے بھی لُٹا دیا
اتنا ہی وقت اور لگے گا حصول میں
محاورات
- پیمانہ عمر بھر جانا۔ بھرنا یا لبریز ہونا
- تلسی بانہہ سپوت کی بھولے سے چھو جائے آب نبھاوے عمر بھر بیٹے سے کہہ جائے
- رونا تو عمر بھر (کا) ہے
- عمر بھر کی روٹیاں سیدھی کرنا
- عمر بھر کے دکھیا نام چین سکھ
- عمر بھر یاد رکھنا
- عمر بھر یاد رہنا