عنقا کے معنی

عنقا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ عَن + قا }

تفصیلات

iعربی زبان میں اسم فاعل |عنقار| کی ہمزہ حذف کرکے اردو میں |عنقا| بنا۔ اردو میں بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک دراز گردن","ایک دراز گردن معلوم الاسم و مجہول الجسم پرند کا نام بعض لوگوں کے نزدیک اس کا وجود فرضی ہے","ایک فرضی پرند","بے بود","بے نظیر","راج ہنس","نادر الوجود چیز","کنایتاً نایاب"]

اسم

صفت ذاتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

عنقا کے معنی

["١ - نایاب، نادر، ناپید، معدوم، غائب۔","٢ - [ تصوف ] ہیولے (ماخوذ: مصباح التعرف)۔"]

["\"گرنکو لائزر کا استعمال عام ہے سکون پھر بھی عنقا ہے۔\" (١٩٨٧ء، کچھ نئے اور پرانے افسانہ نگار، ١٦٦)"]

["١ - لمبی گردن والا، ایک فرضی افسانوی پرندہ، بعض کے نزدیک سیمرغ۔"]

["\"کیا خوبصورت تقسیم ہے سرمایہ دار تو مرغ و تدرو وکبوتر سے شکم پری کرے، مگر مزدور ہما کے سائے اور عنقا کے بال و پر کے تصورات میں گم ہے۔\" (١٩٨٧ء، صحیفہ (اقبال نمبر)، اکتوبر، دسمبر، ٤٢)"]

عنقا english meaning

scarcerarehard to get or find; wonderfulcurious.(fig.) ra|ra a|vis|phoenix

شاعری

  • کوئی عنقا سے پوچھے نام تیرا
    کہاں تھا جب کہ میں رسوا ہوا تھا
  • نام عنقا نشان تیرے کا
    جو نگیں دل میں آشیانہ ہے
  • آگہی دام شنیدن جس قدر چاہے بچھاے
    مدعا عنقا ہے اپنے عالم تقریر کا
  • گرچہ ہے وادی عنقا سے پرے سوسوقاف
    لیک ہے گم شدگی کی ابھی منزل آگے
  • عدم ہے تجھ دہن کا جگ میں ٹانی اے پری پیکر
    اگر بالفرض و التقدیر ثانی ہے تو عنقا ہے
  • وحشی ملک عدم کوں تمہیں تسخیر کرو
    خون عنقا کے اگر رنگ سوں تصویر کرو
  • میں عدم سے بھی پرے ہوں ورنہ غافل بارہا
    میری آہ آئشیں سے بال عنقا جل گیا
  • راضی وہ ہوکے رات سہج میں بچل گیا
    عنقا پھنسا تھا دام میں لیکن نکل گیا
  • کروں کیا ریز میں مینا قفس کرتا ہے دم میرا
    چڑی ماروں نے رکھا نام ہے عنقا سخاوت کا
  • کھل گیا تیرے دہن تیری کمر سے مدعا
    شاذ و عنقا و غریب و نادر و نایاب کا

محاورات

  • عنقا ہونا

Related Words of "عنقا":