فقیری کے معنی
فقیری کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَقی + ری }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم |فقیر| کے آخر پر |ی| بطور لاحقہ کیفیت و نسبت لگانے سے بنا جو اردو میں بطور اسم و صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٨٧٤ء کو "مراثی میر انیس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے بضاعتی","بے زری","بے مایگی","ترکِ دنیا","ترکِ علائق","تہی دستی","تہی مایگی","دریوزہ گری","فقیر کا رتبہ","گدیہ گری"]
فقر فَقِیر فَقِیری
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), صفت نسبتی
فقیری کے معنی
["\"خود اپنی صحت کی تباہی اور بعض اوقات فقیری غرض کہ ایک چیز ہے حقیقت تھی۔\" (١٩٨٤ء، مقاصد و مسائل پاکستان، ١١١)","\"میلانِ فقیری نے توکل، استغنا، تواضح اور انکسار کی صفات کو اور چمکا دیا۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٢٧٧:٣)","رجوع کریں:تصوف","\"سات محرم کو فقیری کا خاص دن سمجھا جاتا تھا . سارا شہر سبز نظر آتا ہے حتٰی کہ پھوڑے پھنسی پر بھی سبز پٹی باندھی جاتی ہے یہ فقیری کہلاتی ہے۔\" (١٩٧٠ء، اردو نام، کراچی، ٧٣:٣)","\"بچے سبز رنگ کے کپڑے پہن کر اور گلے میں لال ڈوریاں ڈال کر امامین کے در کے فقیر بنتے اور فقیریاں پاتے۔\" (١٩٧١ء، ذکر یار چلے، ٢٩)"]
["\"گیتوں کی ایک نئی صنف تخلیق ہوئی جو معرفتی اور مرشدی کہلائے عوام ان گیتوں کو فقیری گانا بھی کہتے ہیں۔\" (١٩٨٦ء، اردو گیت، ١٠٣)"]
فقیری english meaning
of or relating to a pauperor a beggar; pauper-like; beggarly; of or relating to a dervishor a devotee.(as a trade)saintliness
شاعری
- گرچہ سردار مزوں کا ہے امیری کا مزا
چھوڑ لذّت کے تئیں لے تو فقیری کا مزا - دارا و سکندر سے وہ مردِ فقیر اَولیٰ
ہو جس کی فقیری میں بُوئے اسد اللٰہی - ہر تونگر سے بگڑ جانے کو
بن پڑے کی ہے فقیری بہتر - نہ کشتی تک نہ ہوتی گر فقیری ساتھ اُلفت کے
ہمیں جب اُن نے گالی دی ہے تب ہم نے دعا دی ہے - فقیری عنایت نبی پر کیا
یہی دلق معراج میں حق دیا - نیل گگن پر اُودا بادل اُڑتے اُڑتے بولا
انشا جی تم دھارن کر لو لاکھ فقیری چولا - یہ دن گزر کے امیری ہے نے فقیری ہے
نہ پھر ہے شام جوانی نہ صبح پیری ہے
محاورات
- امیری اور فقیری کی بو چالیس برس تک نہیں جاتی
- بارہ برس میں فقیری اور امیری کی بو جاتی ہے
- بن آئے کی فقیری بھی بھلی
- فقیری اختیار کرنا یا بانا لینا
- فقیری شیر کا برقع ہے
- فقیری شیر کا برقعہ ہے