فوارہ کے معنی
فوارہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ فَوا + رَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم ہے جو اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٦٧٢ء کو "کلیات شاہی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ابلنا","پانی کا ذخیرہ اونچی جگہ پر ہوتا ہے","چونکہ پانی اپنی سطح ہمیشہ قائم رکھتا ہے اس لئے جب پانی کسی نیچی جگہ پر نالی میں سے نکلتا ہے تو اونچا اٹھتا ہے","وہ آلہ یا برتن جو پانی کو اوپر پھینکے","وہ پانی یا مائع جو اس آلہ میں سے نکل کر اوپر کو جائے"]
فور فَوارَہ
اسم
اسم آلہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع : فَوارے[فوا + رے]
- جمع غیر ندائی : فَواروں[فَوا + روں (و مجہول)]
فوارہ کے معنی
١ - پانی کی پھوار، پھوار پیدا کرنے والا آلہ بالکل، ٹونٹی، نلکا وغیرہ۔
"اسکے بیچوں بیچ فوارہ ہے جہاں مسلمان اپنی نماز ادا کرنے سے پیشتر وضو کرتے ہیں۔" (١٩٢٥ء، غدر کی صبح و شام، ٣٤)
٢ - کسی سیال شے کی دھار یا پھوار جیسے خون کا فوارہ، پھوارہ ابال، جوش، دھار کی شکل میں خون یا پانی نکلنے کی کیفیت۔
"اس نے پانی کا فوارہ چھوڑا۔" (١٩٨٨ء، افکار، کراچی، مارچ، ٢١٦)
فوارہ english meaning
a fountaina jeta drain
شاعری
- اس شاہ کے تم کرو و بوئے خلق سے
ہر خار بن ہو ہمسر فوارہ گلاب - اتنا بھی رکھئے حوصلہ فوارہ ساں نہ تنگ
چلو ہی بھر جو پانی میں گز بھر اچھل چلے - مانج کے دانت اس درِ یکتا نے جب کی کلیاں
آبِ گوہر کا چھٹا فوارہ موتی جھیل میں - فوارہ ہائے خون بھی چھٹتے تھے بکدگر
اس یہ نگاہ دوختہ تھا رن میں پریشر - بس کہ ہر جسم میں ہے جزو رطوبت کو جوش
ہرشج صورت فوارہ ہے رشحات افگن
محاورات
- حوض بھرے تو فوارہ چھوٹے
- فوارہ چھوٹنا