قبض کے معنی
قبض کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَبْض }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب مشتق اسم ہے۔ عربی سے اردو میں اصلی معنی و ساخت کے ساتھ داخل ہوا اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پکڑنا","لینا","(تصوف) دل کا یاد خدا کی طرف متوجہ نہ ہونا","(عروض) رکن کا پانچواں ساکن حرف گرا دینا جسے مغاعیلن سے مغاعلن فعولن سے فعول","انتڑیوں کی گرفت جس کی وجہ سے پاخانہ نہ آئے","بے توجہی","بے دلی","دل تنگی","دل گرفتگی","دل کی گرفتگی"]
قبض قَبْض
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : قَبْضوں[قَب + ضوں (و مجہول)]
قبض کے معنی
طاری رہے قبض و بسط کی کیفیت دل ایک ہی جھٹکے میں الٹ جاتا ہے (١٩٧٤ء، لحن صریر، ٢٢٧)
"دلی کی اسلامی سلطنت کے قبض و تسلط میں قلعہ چتوڑ کو برقرار و مستحکم تسلیم کرنے کے سوا چارہ و امکان نہیں۔" (١٩٣٩ء، افسانہ پدمنی، ٩٧)
"ایک سو تیرہ روپیہ میر و اجد علی کے پاس بجھوا دے جب وصول ہو قبض اون کی ہمارے ملاحظہ میں بھجوانا" (١٨٨٥ء، تاریخ غزالہ، ٢٥)
"کوئی بھی کھانے کی چزی قبض کا شرطیہ علاج نہیں ہو سکتی۔" (١٩٨١ء، متوازن غذا، ٢٧)
"اللہ تعالٰی نے اس قصے میں قبض و بسط کی بھی مشاہدہ کرادیا۔" (١٩٦٩ء، معارف القرآن، ٩٤٥:١)
"قبض یعنی ساکن پنجم سبب کا نون گرانا، پس فعولن سے فعول ہضم لام رہا۔" (١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ١٥٨)
قبض کے مترادف
رکاوٹ
افسردگی, اڑ, اینٹھن, بس, بستگی, تحت, دبوچنا, دخل, روک, رکاوٹ, سکڑن, قابو, قَبَضَ, قبضہ, گرفت, گرفتگی
قبض کے جملے اور مرکبات
قبض البول, قبض الخارج, قبض الوصول
قبض english meaning
seizing; seizurecapture; taking possession of; confiscation; contraction; constipation; a receiptvoucher; taxtributecostivenessseizure (of soul)
محاورات
- ال (١) قبض دلیل الملک
- القبض دلیل الملک
- تلوار کے قبضے پر ہاتھ ڈالنا
- جھگڑا جھوٹا قبضہ سچا
- دست بقبضہ ہونا
- روح قبض ہونا
- زبان قبضے میں رہنا
- قبض کرنا
- قبضہ اٹھانا
- قبضہ پانا (یا لینا یا حاصل کرنا)