قتیل کے معنی
قتیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ قَتِیل }صدقے قربان ہونے والا
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مفعول ہے عربی سے اردو میں معنی اور ساخت کے لحاظ سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں بطور اسم صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["جان سے مار ڈالنا"],
قتل قاتِل قَتِیل
اسم
صفت ذاتی, اسم
اقسام اسم
- جنسِ مخالف : قَتِیلَہ[قَتی + لَہ]
- جمع غیر ندائی : قَتِیلوں[قَتی + لوں (و مجہول)]
- لڑکا
قتیل کے معنی
١ - مقتول؛ جان سے گزرنے والا، شہید، جان سے مارا ہوا، قتل کیا ہوا، خون کیا ہوا، ہلاک کیا ہو۔
یہ زخمِ ناوکِ گیتا بہ نشتر انجیل! یہ دیکھ منکرِ دیرو حرم ہیں کتنے قتیل (١٩٥٢ء، نبضِ دوراں، ٢٣٩)
٢ - گھائل؛ زخمی؛ بسمل۔
کیوں دشت غم میں خاک اڑاتا رہا منیر میں جو قتیل حسرت ناکام بھی نہ تھا (١٩٨٦ء، کلیاتِ منیر نیازی، ٨٤)
قتیل شفائی، طاہر قتیل، خاور قتیل، نسیم اختر قتیل
قتیل کے مترادف
کشتہ
شہید, قَتَلَ, مقتول, کشتہ, کُشتہ, ہالک, ہلاک
قتیل english meaning
killedslain; executed; murderedQateel
شاعری
- عنایت ہے قتیل اس کی فقط کچھ خاص لوگوں پر
سخی وہ ہے تو پھر کیوں میرا دامن بھر نہیں دیتا - قتیل ہو کے بھی میں اپنے قاتلوں سے لڑا
کہ میرے بعد مرے دوستوں کی باری تھی