قوسین کے معنی

قوسین کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ قَو (و لین) سَین (ی لین) }

تفصیلات

iعربی زبان سے ماخوذ اسم |قوس| کے ساتھ |ین| بطور لاحقہ تثنیہ ملانے سے اسم |قوسین| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٧٩ء میں "دیوان شاہ سلطان ثانی" میں مستعمل ملتا ہے۔, m[]

قَوس قَوسَین

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

قوسین کے معنی

١ - کمان یا ہلال کی شکل کے وہ دو نشان جس سے عبارت میں کام لیا جاتا ہے ان کی شکل یہ ہے ( ) بریکٹ۔

"سب سے پہلے قوسین ( ) کے درمیان دیئے گئے جملے کو مختصر کرتے ہیں۔" (١٩٨٨ء، ریاضی، چوتھی جماعت کے لیے، ٣١)

٢ - دو کمانیں، مراد : ابرو۔

 نہاں تھا سرِّ قربت خلقت ابروئے احمد میں حد قوسین قائم کی ملا کر دو ہلالوں کو (١٩٥١ء، آرزو صحیفہ الہام، ٢٤)

٣ - قاب قوسین، دو کمان کا فاصلہ۔

 پھر آیت قوسین سے ہوتا ہے ثابت بیگماں قوسین تک تھا جلوۂ محبوب رب العالمین (١٩١٦ء، نظم طباطبائی، ١٦)

٤ - بڑھاپے یا زیادہ عمر ہو جانے کے سبب ہونٹوں کے دونوں جانب پڑ جانے والی جھرّیوں کے نشان۔

"ارے صاحب یہ کیا? دونوں طرف خانم نے قوسین کو پوچھا . میں نے قدرتاً جمائی لے کر ایک خاص طریقے سے منہ سکیڑ کر ان قوسین کو اپنے چہرے پر سے معدوم کرنا چاہا۔" (١٩٣٥ء، خانم، ١٤٤)

شاعری

  • موسیٰ کو تو حکم خلع نعلین ملا
    احمد کو مقام قاب قوسین ملا

Related Words of "قوسین":