لالا[1]
{ لا + لا }
تفصیلات
iسنسکرت زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو زبان عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم اور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٨٠ء کو "کلیاتِ سودا" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["واحد غیر ندائی : لالے[لا + لے]","جمع : لالے[لا + لے]","جمع ندائی : لالو[لا + لو (و مجہول)]","جمع غیر ندائی : لالوں[لا + لوں (و مجہول)]"]
لالا[1] کے معنی
["١ - بودا، کمزور، ڈرپوک، تُھڑ دلا۔ (جامع اللغات، فرہنگ آصفیہ)"]
["\"لالا کائستھوں کے لیے مخصوص نہیں جیسا کہ بعض اصحاب کا خیال ہے۔\" (١٩٧٣ء، دیوانِ دل، ٣٩)","\"گھونگھر والے ہیں بال میرے لالا کے۔\" (١٩٦٧ء، اردو نامہ، کراچی، ١١٤:٢٩)"," پھر آن کے منت سے ملا ہے ہم سے وہ لالا المنتہ للہ تقدس و تعالٰی (١٨٣٠ء، کلیاتِ نظیر، ٩:١)","\"بعض بیگلر بیگموں کا لقب لالا یا اس کے ہم معنی لفظ اتابک ہوتا تھا۔\" (١٩٦٧ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٦٠٨:٣)"]
["١ - مہاجن، ساہو کار، بنیا۔","٢ - [ ہندو ] صاحب، جناب، حضرت، میاں، مسٹر، بابو۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)","٣ - [ احتراما ] والد ماجد، پدر بزرگوار کے لیے۔ (فرہنگ آصفیہ، دریائے لطافت، 9)","٤ - خسر، سسرا۔ (ماخوذ: فرہنگ آصفیہ، علمی اردو لغت)","٥ - بچہ، صاحبزادہ، ننھا منا۔","٦ - پیارا، محبوب، عیزیز۔","٧ - عثمانیوں کی فوج کے سپہ سالارِ اعظم کی جماعت جو کہ بیگلر بیگی بھی کہلاتی تھی۔"]