لخت دل کے معنی
لخت دل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ لَخ + تے + دِل }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |لخت| کے ساتھ کسرہ اضافت لگا کر فارسی اسم جامد |دل| لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٣٢ء کو "مقالاتِ ماجد" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔, m["دل کا ٹکڑا"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
لخت دل کے معنی
١ - جگر کا ٹکڑا، مراد: بیٹا، بیٹی، اولاد یا ذریت کا کوئی فرد۔
وہ محرم جس میں حضرتِ فاطمہ کے لختِ دل صرف کر بیٹھے رہ خالق میں اپنا نقدِ جاں (١٩٣٧ء، الم (محمد اسماعیل) سلہٹ میں اردو، ١٣٧)
٢ - قلب و جگر کی کاوش سے کہا ہوا شعر یا لکھی ہوئی نثر۔
"جو کچھ اپنے نقوش کاغذ کے دامن پر پھیلا سکتے تھے وہ حاضر خدمت ہیں، یہ لختِ دل ہیں، اُن پر مالِ تجارت کا دھوکا نہ ہو۔" (١٩٣٢ء، مقالات ماجد، ٢٤٠)
شاعری
- وہ تو نہیں کہ اشک تھمے ہی نہ آنکھ سے
نکلے ہے کوئی لخت دل اب سو جلا ہوا - ہمارا لخت دل ہے یا کوئی انگارہ دوزخ کا
اٹھانے کا جو کرتا قصد آتش گیر جلا جاتا - لخت دل آسر مژگاں یہ لٹکتے ہیں پڑے
تیری الفت نے بھلا سانگ دکھایا نٹ کا - لخت دل اشک کی چادر سے سدا باہم ہے
یہ پھریرہ علم آہ کا وہ پرچم ہے - دامن مژگاں میں اشک اور لخت دل کو باندھ رکھ
چشم تر ٹک دیکھ کر یہ لعل و گوہر بیجنا - اب کیسا چاک چاک ہو دل اس کے ہجر میں
گتھواں تو لخت دل سے نکلتی ہے میری آہ - سب مقصد دل مل گئے صدقے میں خدا کے
لو گرد پھرو لخت دل خیر نسا کے - چاک سے سینے کے پھر پہلو میں میں نے رکھ لیا
گریے میں جو لخت دل پلکوں سے دامن پر گرا - لگے آنے جو لخت دل ابھی سے چشم میں یارب
تو آگے دیکھیے ہاں اب وہ کیا کیا گل کترے ہیں - لخت دل پر خط لکھا ہوں یار کوں
داغ دل مہر سر مکتوب ہے