مار آستین
{ ما + رے + آس + تِین }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسما بالترتیب |مار| اور |آستین| کے مابین کسرہ اضافت لگانے سے مرکب اضافی بنا۔ اردو زبان میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٦١ء کو "الف لیلہ نو منظوم" کے حوالے سے شایان کے ہاں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مار آستین کے معنی
١ - آستین کا سانپ، وہ شخص جو دوست بن کر دشمنی کرے۔
"ہمیں کیا معلوم تھا کہ انھوں نے اندرونی طور پر مسلم لیگ سے ساز باز کر رکھی تھی اور وہ ایک مارِ آستین کی حیثیت رکھتے تھے۔" (١٩٨٤ء، آتش چنار، ٣١٧)
مترادف
منافق