ماضی کے معنی

ماضی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ ما + ضی }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گزرنا","(مضٰی ۔ گزرنا)","بھوت کال","بیتا ہوا","صرف و نحو میں","گزرا ہوا","گزشتہ زمانہ","مصدر کا وہ صیغہ جس سے گزشتہ زمانہ ظاہر ہو"]

مضی ماضی

اسم

اسم ظرف زماں ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت ذاتی ( واحد )

ماضی کے معنی

["١ - گزشتہ زمانہ، گزرے ہوئے دن۔","٢ - [ صرف ] مصدر کا وہ صیغہ جس سے زمانۂ گزشتہ ظاہر ہو، وہ فعلی صورت جو زمانۂ گزشتہ سے تعلق رکھے۔"]

["\"ایرانی محققین اور اہل قلم نے ایران کے قبل تاریخ ماضی کو دوبارہ زندگی دی۔\" (١٩٨٦ء، اقبال اور جدید دنیائے اسلام، ٢٦٠)","\"ماضی وہ زمانہ ہے جو گزر گیا۔\" (١٩٧١ء، جامع القواعد (حصہ صرف)، ٣٨٤)"]

["١ - گزرا ہوا، گزشتہ۔"]

["\"ماضی سانحوں کا حال شایقوں کو سناتے ہیں۔\" (١٨٦٢ء، شبستان سرور، ٥)"]

ماضی کے جملے اور مرکبات

ماضی بعید, ماضی تمنائی, ماضی شرطی, ماضی قریب, ماضی معطوفہ, ماضی شکی, ماضی نا تمام

ماضی english meaning

past timethe past

شاعری

  • یادِ ماضی عذاب ہے یارب
    چھین لے مجھ سے حافظہ میرا
  • سحر کا اولیں تارا ہے جیسے رات کا ماضی
    ہے دن کا بھی تو مستقبل‘ چراغِ شام سے پہلے
  • آتے دنوں کی آنکھ سے دیکھیں تو یہ کُھلے
    سب کچھ فنا کا رزق ہے ماضی بھی حال بھی!
  • اپنے ماضی کا سمندر چھانیے
    اِک خزانہ ہے یہاں ڈوبا ہُوا
  • خمخانہ جاوید ہے یا بزم سخن ہے
    ہیں اس میں ہزاروں شعرا ماضی و حالی
  • ماضی کی طرح و طرز پر ہے کاروبار عیش
    ترکیب کہنہ سے مئے نو کی کشید ہے
  • ہنوز سینہ ماضی میں جگمگاہٹ ہے
    دمکتے روپ کی دیپاولی جلائی ہوئی
  • ماضی کی تصویریں مت دیکھو
    تم ان کو دھندلا دھندلا پاؤ گے
  • ڈھونڈھتی پھرتی ہیں ماضی کے کھنڈر میں آنکھیں
    کسی پتھر پہ ترا نام لکھا ہو شاید

محاورات

  • ال (١) ماضی لا یذکر
  • الماضی لایذکر مضٰی مامضٰی
  • برماضی صلوٰة آئندہ را احتیاط

Related Words of "ماضی":