مجسمہ
{ مُجَس + سَمَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے مشتق اسم |مجسم| کے ساتھ |ہ| بطور لاحقۂ تانیث لگانے سے بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٩٠٥ء کو "مقالات حالی" میں مستعمل ملتا ہے۔
["جسم "," مُجَسَّم "," مُجَسَّمَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مُجَسَّمے[مُجَس + سَمے]
- جمع : مُجَسَّمے[مُجَس + سَمے]
- جمع غیر ندائی : مُجَسَّموں[مُجَس + سَموں (و مجہول)]
مجسمہ کے معنی
"میں بندرگاہ کے نزدیک ایک شہر تعمیر کروں گا اور اس بندرگاہ کے جزیرے پر ایک مجسمہ نصب کروں گا۔" (١٩٩٤ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٢٠)
"جوش کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے تمام پہلوؤں کو جمالیاتی سانچے میں اس طرح ڈھالا کہ ان کی شاعری حسن کا ایک دل موہ لینے والا مجسمہ بن گئی۔" (١٩٨٩ء، شاعری کیا ہے، ١٥٢)
"منزل مقصود یہ ہے کہ مجسمۂ اسلام بحیثیت مجموعی صبغۃ اللہ کے ٹکڑے اڑا کر بت پرستی کے رنگ میں شرابور ہے۔" (١٩٢٤ء، شہید مغرب، ٧١)
مترادف
بت, صنم
مرکبات
مجسمہ نگاری, مجسمۂ آزادی, مجسمہ بینی, مجسمہ تراش, مجسمہ ساز, مجسمہ نگار, مجسمہ سازی, مجسمہ بینی, مجسمۂ حکمت
انگلش
["statue"]