محمل کے معنی
محمل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَح (فتحہ م مجہول) + مِل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |اسم|ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٤٠ء کو "کشف الوجود" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اٹھانا","(اَحَمَلَ ۔ اٹھانا)","اونٹ کا ہودہ","ایک قسم کی ڈولی جو اونٹ پر باندھتے ہیں","لیلی کی سواری","ناصر نے مونث بھی باندھا ہے (باندھنا، بندھنا، کسنا کے ساتھ)"]
حمل حامِل مَحْمِل
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَحْمِلوں[مَح (فتحہ م مجہول) + مِلوں (و مجہول)]
محمل کے معنی
محمل کے ساتھ ساتھ میں آ تو گیا مگر وہ بات شہر میں تو نہیں ہے جو بن میں تھی (١٩٩٠ء، شاید، ٧٦)
"بہرحال ان بزرگوں کے کلام کا صحیح محمل یہ ہوسکتا ہے۔" (١٩٥٦ء، مناظر احسن گیلانی، طبقات، ٣٠٨)
محمل کے مترادف
کجاوہ
عماری, کاٹھی, کثربہ, کجاپہ, کجاوہ, کجبہ, کجوہ, کژادہ, کژاہی, کژروہ
محمل کے جملے اور مرکبات
محمل کش, محمل آرا, محمل بدوش, محمل خالی, محمل شامی
محمل english meaning
camel|s saddlecamels saddle [A~???]litter carried on camel back
شاعری
- ہے پریشاں دشت میں کس کا غبار ناتواں
گرد کچھ گستاخ آتی ہے چلی محمل کے پاس - در پے محمل اُس کے جیسے جرس
میں بھی نالاں ہوں ساتھ منزل تک - شب دیجور اندھیرے میں ہے ظلمت کے نہاں
لیلٰی محمل میں ہے دالے ہوئے منہ پر آنچل - لیلی و قیس میں لڑنے لگیں انکھیں جو بہم
صلح کو بیچ میں خود پردہ محمل آیا - وحشت قیس نے کی پردہ دری لیلیٰ کی
چاک یوں پردہ محمل نہ ہوا تھا سو ہوا - تصور یہ رہا آنکھوں میں اس لیلیٰ شمائل کا
کہ اپنی آنکھ کا پردہ بنا ہے پردہ محمل کا - قیس کا نالہ اسے گوز شتر پھر ہوگیا
باو پر پھر اب مزاج صاحب محمل ہوا - اے صبا تجھ سے بگڑ جائے گی مجنوں سے بھی
تونے لیلیٰ کا اگر پردہ محمل کھولا - تب سوں ہوا ہے محمل لیلیٰ کی شکل دل
جب سوں ترے خیال نے دل میں گزر گیا - گرمی سے عرقناک یہ سب شمع کی تمثال
محمل تھی گھٹا ٹوپ میں فانوس کے دستور