مخصوص کے معنی

مخصوص کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ مَخ + صُوص }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں بطور صفت کنیز اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٠٣ء کو "نوسرہار (اردو ادب)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["خاص کرنا","(خَصَّ ۔ خاص کرنا)","خاص کیا گیا","نامزد کیا گیا"]

خصص خاص مَخْصُوص

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

مخصوص کے معنی

١ - خاص کیا گیا، نامزد کیا گیا، خاص، خصوصی، جداگانہ، یکتا۔

 سلام اُن پر ہیں روشن جن پر اَسرارِ شہود انہیں کے واسطے مخصوص ہیں رفع و صعود (١٩٩٣ء، زمزمۂ درود، ١٠٣)

٢ - خاص آدمی، مقرب۔

"یہ شیر محمد دیوانہ کی جاگیر میں تھا اور اس کے مخصوصوں میں سے تھا۔" (١٨٩٧ء، تاریخ ہندوستان، ٥٥:٥)

٣ - وہ دن جو کسی خاص ولادت یا برکت کا موجب ہو۔

"مخصوص اس روز کو کہتے ہیں جو دن کوئی خاص ولادت یا برکت کا موجب ہو۔" (١٩١٢ء، روز نامچۂ سیاحت، ٤٧:١)

مخصوص کے مترادف

خاص, خصوص

خاص, خصوصی, ذاتی, مختص, منتخب, نامزدہ, نجی

مخصوص کے جملے اور مرکبات

مخصوص ایام, مخصوص اعضا

مخصوص english meaning

distinguishedparticularized; rendered peculiar; particularparticularpeculiarprivate [A~خصوص]special

شاعری

  • ٹھہرے جو مرا ذکر ضروری تو کسی طور
    میرے لئے مخصوص کوئی باب نہ کرنا
  • فرق

    کہا اُس نے دیکھو‘
    ’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
    میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
    دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
    کئی ذائقے ہیں‘
    جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!

    تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
    جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
    پَوروں میں جلتا ہے
    اور ایک آتش فشاں کی طرح
    اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
    راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
    (جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
    تو کیا یہ سبھی کچھ‘
    اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
    جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
    انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
    کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
    مگر اِک گِرہ ہے‘
    فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
    گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
    کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
    نہاں اور عیاں ہیں‘
    غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
    نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
    اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
    بات کرتے نہیں‘
    سر اُٹھاتے نہیں…‘‘

    کہا میں نے‘ جاناں!
    ’’یہ سب کُچھ بجا ہے
    ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
    بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
    ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
    کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
    بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
    بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
    مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
    کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
    وہ کیا ہے!
    مری جان‘ دیکھو
    یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
    ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
    (بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
    بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
    اور اُس سے آگے
    محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
    بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
    یہ اِک کیفیت ہے
    جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
    زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
    تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
    ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
    وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
    کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
    تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
    مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
    اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
    تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
    تری اور مری بات کے درمیاں
    بس یہی فرق ہے!
    ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
    بس یہی فرق ہے!!
  • یہ کہا اس کو جسے تھی آتشک
    موضع مخصوص پر چھڑ کو نمک
  • ہے تیرے جلوے کو یہ میری چشم نم مخصوص
    جہاں نمائی کو جیسے تھا جام جم مخصوص
  • مے پرم کا نوش کر اس کیف سوں مخصوص ہوں
    زہد و علم و پارسائی رفع کیتا پانوں چوم
  • سبھوں سے خلطہ گریز ہم سے یہی تو ہے بات اپنے ڈھب کی
    ستم جو مخصوص ایک پر ہو سمجھ کہ ہے وہ ستم نوازش
  • عجب ہے مہر سے اوس شوخ کے وصال کا وقت
    وہ دوپہر کہ جو مخصوص ہے زوال کا وقت

محاورات

  • مخصوص کرنا

Related Words of "مخصوص":