مروڑنا کے معنی
مروڑنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَروڑ (و مجہول) + نا }
تفصیلات
iہندی زبان سے ماخوذ اسم |مروڑ| کے ساتھ |نا| بطور لاحقہ تعدیہ لگانے سے |مروڑنا| بنا۔ اردو زبان میں اپنے اصل معنوں میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور |فعل متعدی| مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٠٣ء کو "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اینٹھنا (گردن) مار ڈالنا","بل دینا","توڑنا (کان) امیٹھنا","گردن مروڑنا","مسوسنا (روٹیاں) کھانا","ہاتھ پائوں یا گردن کو کچ کرنا دبانا"]
مَروڑ مَروڑْنا
اسم
فعل متعدی
مروڑنا کے معنی
"ساہو کار مہاجن اپنے کاروبار میں ہندی کو مروڑ کر مختصر لکھتے ہیں۔" (١٩٩٥ء، نگار، کراچی، اگست، ٦٠)
بے کلی سے ہوا بیکل ترا نازک شانہ طفل غنچہ کے نہ کانوں کو مروڑا ہوتا (١٨٦١ء، کلیات اختر، ٤١)
"دائیں ہاتھ سے میں نے اس کی بائیں کلائی مروڑی ہوئی تھی۔" (١٩١٤ء، راج دلاری، ٩٤)
"مضمون تو لنڈا و ٹینک پر لکھتے، گردن. مروڑتے اور خود دونوں کان پکڑ کر اعلان کر دیتے۔" (١٩٨٠ء، نئے افسانے کی سماجی بنیادیں، ٨٧)
نس نس مروڑتی ہے شب و روز کی تھکن کس درجہ درد و کرب سے کی ہم نے زندگی (١٩٩٣ء، افکار، کراچی (عشرت قادری)، ستمبر، ٤٤)
محاورات
- دھر کے مروڑنا
- کان مروڑنا (یا ملنا)