مرہم کے معنی
مرہم کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَر + ہَم }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["پلستر","ضماد","وہ چیز جو تسکین دے","ایک قسم کی گاڑھی اور چکنی دوا جو زخم میں بھری یا اسکے اوپر چُپڑی یا کپڑے کی پٹّی خواہ پھاہے پر لگاکر چپکائی جاتی ہے","ایک قسم کی گاڑھی اور چکنی دوا جو زخم میں بھری یا اسکے اوپر چُپڑی یا کپڑے کی پٹّی خواہ پھاہے پر لگاکر چپکائی جاتی ہے","زخم کا علاج","وہ چیز جو تسکین دے","وہ گاڑھی نرم اور چکنی دوا جو زخم پر لگائی جاتی ہے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مرہم کے معنی
مرہم کا نام لے کے نہ زخموں کو چھیڑیے مرہم بھلا کہاں سے نمکداں میں آگیا (١٩٩٣ء، افکار، کراچی، اپریل (حفیف افگر)، ٤٤)
مرہم کے مترادف
دوا, علاج, لیپ
پلاستر, پلستر, پٹّی, چارہ, درماں, دوا, ضماد, علاج, لیپ, مجازاً, مداوا
مرہم کے جملے اور مرکبات
مرہم نہ, مرہم شفا, مرہم قیر, مرہم کافور, مرہم کی بتی, مرہم کی پٹی, مرہم بہروز, مرہم پٹی, مرہم پذیر, مرہم دان, مرہم دائودی, مرہم زنگار, مرہم اندمال
شاعری
- وہ ماہتاب تھا‘ مرہم بدست آیا تھا
مگر کچھ اور سوا دل دکھا گیا اک شخص - زخم یہ وصل کے مرہم سے بھی شاید نہ بھرے
ہجر میں ایسی ملی اب کے مسافت ہم کو - اپنی ہی آستیں میں تھا خنجر چھپا ہوا
امجد ہر ایک زخم کا مرہم بھی ہم ہی تھے - میں تم کو چاہ کر پچھتا رہا ہوں
کوئی اس زخم کا مرہم نہیں ہے - لے ہوا خواہ اسے سوزن الماس سے ٹانک
زخم دل ہے یہ بھلا ہووے کوئی مرہم سے - اے ہوا خواہ اسے سوزن الماس سے ٹانک
زخم دل ہے یہ بھلا ہو وے کوئی مرہم سے - جس تس طرح یہ آگ دہائی ہے میں ابھی
پھر داغ دل سے کر نہ تو اے مرہم اختلاط - آفتاب صبح محشر داغ ہر دل کے مرے
حکم رکھنا ہے طبیبو مرہم کا فور کا - ولی مرہم نہیں اس کا کسی طور
کہ جن نے عشق کا کھایا جھپیٹا - لذت درد سے مقدور ہو جب تک خخو
دیکھ زنہار نہ دے مرہم بد رو کر رو
محاورات
- زخم پر مرہم رکھنا
- زخم پر مرہم کا کام کرنا