مسافر کے معنی
مسافر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُسا + فِر }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل ہے۔ اردو میں بطور اسم ہی استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٦٥٧ء کو "گلشن عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آوارۂ وطن","ابن السبیل","راہ پر","راہ پیما","راہ رو","راہ گیر","راہ نورد","سفر کرنے والا شخص","غریب الدیار","غریب الوطن"]
سفر سَفَر مُسافِر
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مُسافِروں[مُسا + فِروں (و مجہول)]
مسافر کے معنی
"راستے میں سایہ دار درخت بھی تھے لیکن مسافر ان درختوں کے سائے میں رکے بغیر چلا جا رہا تھا۔" (١٩٩٨ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٥٨)
"زکوٰۃ کے آٹھ مصرف تھے . فقراء مساکین نو مسلم، غلام جن کو خرید کر آزاد کرانا ہے، مقروض، مسافر، محصلین، زکوٰۃ کی تنخواہ دیگر کار خیر۔" (١٩١٤ء، سیرۃ النبیۖ، ٨٠:٢)
مسافر کے مترادف
اجنبی, پردیسی, سیاح, غریب, جادہ پیما, آوارہ وطن, راہی
انیت, بٹاؤ, پردیسی, پسنجر, تپسی, جاتری, راہی, رہی, زائر, سیاح, نزیل, واردوصادر
مسافر کے جملے اور مرکبات
مسافر خانہ, مسافر بردار, مسافر بنگلہ, مسافر پروری, مسافر گاڑی, مسافر نواز, مسافر نوازی
مسافر english meaning
a passengera strangera travelleralienalien. [A~???]passengerstrangertravelertraveller
شاعری
- درخت راہ بتائیں‘ ہلا ہلا کر ہاتھ
کہ قافلے سے مسافر بچھڑ گیا ہے کوئی - آنکھوں پر ہاتھ رکھ کے مسافر گزر گئے
چسپاں فصیلِ شہر پہ اعلان رہ گیا - اس مسافر کی نقاہت کا ٹھکانہ کیا ہے
سنگِ منزل جسے دیوار نظر آنے لگے - سایۂ زلف نہیں‘ سایۂِ دیوار سہی
کوئی گوشہ ہو‘ مسافر تو ٹھکانا چاہے - میرے جنوں کو زلف کے سائے سے دور رکھ
رستے میں چھاؤں پا کے مسافر ٹھہر نہ جائے - نہ جانے قافلے والے خفا ہیں کیوں مجھ سے
میں صرف ایک مسافر ہوں‘ رہنما تو نہیں - وہ کون ہے جو مسافر کے ساتھ چلتا ہے
خیال یار بھی جب ہمسفر نہیں رہتا - ہنسی آتی ہے مجھ کو اس مسافر کے مقدر پر
کہ منزل دُور ہو‘ اور راستے میں شام ہوجائے - یہ راستہ ہے مگر ہجرتی پرندوں کا
یہاں سمے کے مسافر قیام کرتے ہیں - ’’خواب مسافر لمحوں کے ہیں، ساتھ کہاں تک جائیں گے‘‘
تم نے بالکل ٹھیک کہا ہے، میں بھی اب کچھ سوچوں گا
محاورات
- سرائے کا کتا سب (ہر مسافر) کا یار
- سوچ کے چلنا مسافر یہ بھگوں کا گاؤں ہے
- مسافر کی گٹھڑی بنا ہوا ہے