مستہلک

{ مُس + تَہ + لَک }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق |صفت| ہے اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨١٠ء کو "میر" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

["ہلک "," ہَلاکَت "," مُسْتَہْلَک"]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

مستہلک کے معنی

١ - ہلاک کیا ہوا، ہلاکت زدہ، نیست و نابود، معدوم۔

"اس کا کچھ حصہ عروج کرکے اس کے وحدت میں فانی اور مستہلک ہو جاتا ہے۔" (١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣٨)

٢ - [ تصوف ] مستہلک اوس شخص کو کہتے ہیں جو ذاتِ احدیث میں فانی ہو اس طرح پر کہ اوس میں کوئی رسم (نشان) نہ باقی رہے فنا فی اللہ۔ (مصباح التعرف)

"خدا کے لیے مجھ پر ایسی توجہ فرمائیں کہ میرا یہ شغل ترقی کر جائے تاکہ رفتہ رفتہ بالکل مستہلک اور مستغرق ہو جاؤں۔" (١٩٩٢ء، نگار، کراچی، مئی، ٢٥)

٣ - محو، مستغرق۔