مسمار کے معنی
مسمار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مِس + مار }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت اور گاہے بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٤٩ء کو "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(سَمَرَ ۔ گرم میخوں سے آنکھیں نکالنا)","برباد کیا ہوا","روندا ہوا","قلع قمع","قلع و قمع","گرایا ہوا","ڈھایا ہوا","کھونٹی (اردوں اور فارسی میں) گرایا ہوا"]
سمر مِسْمار
اسم
اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد ), صفت ذاتی ( واحد )
مسمار کے معنی
[" اس گنج و مسمار سب توڑے تھے یہ کون و مکاں ہ نور و انوار (١٨٧٤ء، جامع المظاہر، ٧٧)"]
[" ایک فلک زاد جو معمار نظر آتا ہے ہر گھروندہ یہاں مسمار نظر آتا ہے (١٩٩٥ء، سیپ (غلام محمد قاصر)، کراچی، اگست، ٢٠١)"]
مسمار کے جملے اور مرکبات
مسمار شدہ
شاعری
- صحرا سے میری واپسی بے وجہ تو نہیں
تقدیر میں تھا شہر کو مسمار دیکھنا
محاورات
- مسمار کرنا