مشعل کے معنی
مشعل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَش + عَل }شمع،قندیل
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٠٩ء کو "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اصطلاحی موٹا فلیتہ","بڑی موٹی بتّی","روشنی کا منبع","روشنی کی جگہ","لغوی معنی جائے شعلہ","لُغوی معنی جائے شعلہ","موم بتی","کپڑے کی بڑی گول بتی تیل میں تر کرکے لکڑی کے سرے پر باندھتے ہیں۔ یہ مشعل ہے اور شادی بیاہوں میں رات کے وقت جلاتے ہیں ۔ آج کل یہ کام عموماً گیس کے لیمپوں سے لیا جاتا ہے (بجھانا ۔ بجھنا جلانا ، جلنا روشن کرنا یا ہونا وغیرہ کے ساتھ)"],
شعل مَشْعَل
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : مَشْعَلوں[مَش + عَلوں (و مجہول)]
- لڑکی
مشعل کے معنی
"بوڑھا ہاتھ میں مشعل لیے اندھیری رات میں چل پڑا۔" (١٩٩٠ء، قومی زبان، کراچی، مئی، ٧٤)
"کال کنٹھ۔ مشعل کی قسم سے ہے آتشی اس کی آٹھ قسمیں ہیں۔" (١٨٧٣ء، تریاق مسموم، ١٩)
مشعل english meaning
a sort of cresset; a torchflambeau; a lanterntorch. [A~مشعلہ]Mishal
شاعری
- آتش جاں سوز جب تک مشعل تن میں نہیں
درد نالے میں نہیں تاثیر شیون میں نہیں - قبر میں جو مشعل سوز غم جاناناں ہے
گنبد مرقد مرا گویا کہ آتش خانہ ہے - مشعل جلوہ معشوق ہے درکار سراج
دل کہاں زلف کی گلیوں میں بھٹکتا جاوے - مشعل ترے جلو کی فتیلا ہے‘ اس کے تئیں
شامت میں خبث نفس کی جس کو لگے امید - تاب شعلے کی نہیں خس پہ کرے گرم نگاہ
شمع پروانے سے صر صر سے نہ گل ہو مشعل - جلا کے مشعل جاں ہم جنوں صفات چلے
جو گھر کو آگ لگائے‘ ہمارے سات چلے - سو شبرنگ تُرنگ پر اچھے نار جیوں
کہ مشعل دِپے رات اندھاری میں جیوں - مشعل نہیں ضرور تجمل کوں ھسن کے
روشن جلو کا اوس کے دو شاکاہے مہر و مہ - رات کو ظلمت میں وہ درسنی
دیتا تھا مانند مشعل روشنی - ہنس کے بھائی نے ندا دی کہ میں سمجھا سمجھا
مشعل رہ ہے مجھے آپ کا سوچا سمجھا
محاورات
- تیلی کا تیل جلے مشعلچی (کا دل جلے یا سر دکھے یا مفت کڑھے)
- تیلی کا تیل جلے مشعلچی کی جان جلے
- گھر میں چراغ نہیں باہر مشعل
- مشعل کی بو دماغ میں سمائی ہے
- مشعل کے نیچے سے نکلا ہوا ہے
- مشعلچی آپ ہی اندھا ہے
- مشعلچی اندھا ہوتا ہے