معاملہ
{ مُعا + مَلہ }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔
["عمل "," مُعامَلَہ"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مُعامَلے[مُعا + مَلے]
- جمع : مُعامَلات[مُعا + مَلات]
- جمع غیر ندائی : مُعامَلوں[مُعا + مَلوں (و مجہول)]
معاملہ کے معنی
"حسینہ نے معترف انداز سے میری طرف دیکھ کر فرمایا، مجھے اس کا یقین ہے میری قیافہ شناسی نے اتنا پہلے ہی بتلا دیا تھا اب کچھ معاملہ کی گفتگو ہو جانی چاہیے" (١٩٣٦ء، پریم چند، پریم بتیسی، ١٠٨:١)
"مجرے کا معاملہ طے کرنے میں وہ بڑی سخت تھی" (١٩٨٢ء، خدیجہ مستور، بوچھار، ٣٦۔)
"میں خود حیران ہوں نہ جانے کیا معاملہ ہے" (١٩٩٠ء کالی حویلی، ١٣۔)
"نذو محمدخان کے ساتھ معاملہ کر کے معاہدہ کر لیا" (١٩٨٩ء، برصغیر میں اسلامی کلچر، ٥٤۔)
"معاملہ انصاف ڈویژن کو بھیجا گیا تھا جنہوں نے. ہدایت دی ہے" (١٩٨٧ء، سرکاری خط و کتابت، غیررسمی کیفیات، ٢٦:٥۔)
"فکروفن کا معاملہ خارجی زندگی سے اتنا متعلق نہیں ہوتا جتنا کہ شاعر یا مفکر کے درون خانہ ذات سے ہوتا ہے" (١٩٩٤ء، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، حیات و خدمات، ٤١٢:٢)
"اس معاملہ کو خوب رنگ آمیزی سے بڑھایا حاشیے پر حاشیہ چڑھایا" (١٩٢٤ء، محمدۖ کی سرکار میں ایک سکھ کا نذرانہ، ٤٥۔)
"شیلا سے ان کا معاملہ راشد کے لیے ایک معرکہ بن گیا تھا۔ وہ عشق نہیں کر رہے تھے ایک مہم پررواں تھے جس میں انہوں نے "متاع عقل و دل و جاں" کی بازی لگا رکھی تھی" (١٩٨٩ء، ن م راشد شخص اور شاعر، ١١٦۔)
"اب ساقی کا معاملہ آیا تو بڑی مشکل پیدا ہوئی ایک طرف رازق الخیری صاحب کا اصول تھا دوسری طرف شاہد صاحب کی پیہم کوشش" (١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٥١۔)
مرکبات
معاملہ گوئی, معاملہ رسی, معاملہ شناس, معاملہ شناسی, معاملہء فاسد, معاملہ فہم, معاملہ فہمی, معاملہ بازی, معاملہ بند, معاملہ بندی, معاملۂ خارجہ, معاملہ دار, معاملہ داری, معاملہ دان, معاملہ دانی, معاملہ رس
انگلش
["transacting business (with)","dealing (with); dealing","negotiation","business","commerce"]