معاہدہ

{ مُعا + ہَدَہ }

تفصیلات

iعربی زبان میں مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٦ء کو "مضامین تہذیب الاخلاق" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • واحد غیر ندائی : مُعاہَدے[مُعا + ہَدے]
  • جمع : مُعاہَدے[مُعا + ہَدے]
  • جمع غیر ندائی : مُعاہَدوں[مُعا + ہَدوں (و مجہول)]

معاہدہ کے معنی

١ - وہ قرارداد جو فریقین کے مابین ہو اور جس کی رو سے ہر فریق کسی کام کے کرنے یا نہ کرنے کا اقرار کرے، باہمی عہد و پیمان، عہدنامہ۔

"یہ ایک ایسی ریاست ہے جس کی تنظیم معاہدہ کی بنیاد پر رکھی جاتی ہے۔" (١٩٩٥ء، اردو نامہ، لاہور، مئی، ٢١)

٢ - تحریری عہدنامہ، معاہدہ کی دستاویز۔

"نکاح سے پہلے طرفین میں ایک تحریری معاہدہ ہوا۔" (١٩٨٣ء، خون دل کی کشید، ٢٢٤)

٣ - [ قانون ] وہ معاملہ جو قانوناً نافذ ہو سکتا ہو۔ (علم اصول قانون، 37)

مترادف

عہد, وعدہ

مرکبات

معاہدۂ ضمانت, معاہدۂ متضمن, معاہدۂ مشروط, معاہدۂ نکاح, معاہدۂ ابراء, معاہدۂ امن, معاہدۂ براءت, معاہدۂ بیع, معاہدۂ ثلاثہ, معاہدۂ جاریہ