معشوق کے معنی
معشوق کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَع + شُوق }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ ١٥٦٤ء کو "پرت نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(عَشَقَ ۔ بہت محبت کرنا)","جان تمنا","جانی آرزو","دل دار","دل ستان","دوست رکھا گیا","عشق کیا گیا","مست ناز","من موہن","وہ جس پر کوئی عاشق ہو"]
عشق مَعْشُوق
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع استثنائی : مَعْشُوقان[مَع + شُو + قان]
- جمع غیر ندائی : مَعْشُوقوں[مع + شُو + قوں (و مجہول)]
معشوق کے معنی
"اس نے صفائی اور پاکیزگی کا اتنا خیال رکھا تھا کہ معشوق بھی دیکھ کر بھڑک اٹھے۔" (١٩٩٨ء، افکار، کراچی، مئی، ٥٨)
فرقت نصیب وہ ہوں جو باندھوں کم پہ میں یک جا رہیں نہ عاشق و معشوق ڈاب کے (١٨٩٤ء، دیبی پرشاد شحر، سحر سامری، ٨٩)
معشوق کے مترادف
حور, ساجن, جانی, سجن, صنم, محبوب, مطلوب
پریتم, پی, پیارا, پیتم, جانی, دلآرام, دلبر, دلربا, دلفریب, ساجن, سجن, شاہد, صنم, عزیز, محبوب, مطلوب, میت, نازنین
معشوق کے جملے اور مرکبات
معشوق مجازی, معشوق مزاج, معشوق مزاجی, معشوق پن, معشوق تنہائی, معشوق حقیقی, معشوق فریبی
معشوق english meaning
a sweetheart [A~???]beloved
شاعری
- کون سی جا ہے جہاں جلوۂ معشوق نہیں
شوقِ دیدار اگر ہے تو نظر پیدا کر - سامنا جلوہ معشوق کا اللہ اللہ
ہے یہی وقت کہ بس آپ میں انساں نہ رہے - مشعل جلوہ معشوق ہے درکار سراج
دل کہاں زلف کی گلیوں میں بھٹکتا جاوے - ایک مدت سے ہوں آفت طلب اے گردش چرخ
کوئی معشوق مجھے آگ بگولا دکھلا - اگر معشوق کے نقش قدم پر چل نہیں سکتے
تو عاشق بن کے پھر کیوں ان کے پچھ لگّو نکلتے ہیں - کہ معشوق کا لب ہے آب حیات
مٹھا موں ہے ناری کا حب نبات - معشوق کب ہے جس میں نہ ہو دلبری کے وصف
حسن قبول گل کا رکھا حق نے یوکے ہاتھ - دل کے باتاں بوجھے معشوق پیرت کے حق میں
کہ نجانوں نہیں کہتے ہیں مجھے کھول صریح - دل کی باتاں بوجھے معشوق پیرت کے حق میں
کہ نجانوں نہیں کہتے ہیں منجھے کھول صریح - محبت مے و معشوق ترک کر آتش
سفید بال ہوے موسم خضاب آیا
محاورات
- اپنا عیب معشوق ہوتا ہے
- شیخ سعدی شیرازی عاشقوں کے بادشاہ معشوقوں کے قاضی
- عشق اول در دل معشوق پیدا میشود،تانہ سوزد شمع کے پروانہ شیدا میشود
- لب معشوق ہو،ہوجانا یا ہونا
- معشوق کی ذات بیوفا ہے