مفعول کے معنی
مفعول کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مَف + عُول }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت اور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٠٥ء کو "گلزار عشق دیباچہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["کرنا","(فَعَلَ ۔ کرنا)","بُرا کام یا بد فعلی کرانے والا","زیر عمل","زیر کار","فعل کیا گیا","فعل یا کام کیا گیا","موردِ فعل","وہ اسم جس پر کوئی فعل کیا گیا ہو","کام کیا گیا"]
فعل مَفْعُول
اسم
صفت نسبتی ( واحد ), اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
مفعول کے معنی
["\"جانکی کی مامتا کے مفعول اس کے محبوب مرد ہیں۔\" (١٩٧٣ء، ممتاز شیریں، منٹو نوری نہ ناری، ٩١)"]
["\"ان زبانوں کی ترتیب میں پہلے فاعل، پھر مفعول اور آخر میں فعل آتا ہے۔\" (١٩٩٨ء، قومی زبان،خ کراچی، مئی، ٣٢)","\"ان میں. مفعولوںڈ (مابوناں) کو پرورش کرنے کی نحوست اہل بصیرت اور اہل دانش کو صاف نظر آتی تھی۔\" (١٩٦٩ء، تاریخ فیروز شاہی (سید معین الحق))"," مفعول فاعلات کورٹ کرے گا کیا سر گرم کی مشق کر کہ یہ ٹھمری کا دور ہے (١٩٨٢ء، ط ظ، ١٠٤)"]
مفعول کے مترادف
معمول
لونڈا, مابون, مابُون, معمول
مفعول کے جملے اور مرکبات
مفعول سا, مفعول فیہ, مفعول لہ, مفعول مطلق, مفعول معہ, مفعول منہ, مفعول بہ, مفعول ثانی
مفعول english meaning
minion [A~???]
شاعری
- میکدہ میں گر سراسر فعل نامعقول ہے
مدرسہ دیکھا تو وہاں بھی فاعل و مفعول ہے