موجب کے معنی
موجب کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ مُو + جَب }{ مُو + جِب }
تفصیلات
١ - لازم کیا گیا، مقرر کیا گیا۔, iعربی زبان میں ثلاثی مزید مجرد کے باب سے مشتق کلمہ ہے جو اردو میں اضنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم و صفت استعمال ہوتا ہے تحریراً سب سے پہلے ١٧١٨ء کو "دیوانِ آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(فاعل) لازم کرنے والا","حسب لائق","حسبِ لائق","لازم کرنے والا","واجب کرنے والا"]
وجب مُوجِب
اسم
صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : مُوجِبات[مُو + جِبات]"]
موجب کے معنی
["\"علماء سب اس بات پر متفق ہیں کہ خدا قادر ہے اور حکماء یہ کہتے ہیں کہ وہ موجب ہے۔\" (١٩٥٩ء، مقالات، ١١٤:١)"]
["\"میزینی اور گیری بالڈی کی ملاقات منجملہ ان عجیب و غریب واقعات کے ہے جو دنیا میں تہلکہ پیدا کرنے کے موجب ہوتے ہیں۔\" (١٩٩٩ء، قومی زبان، کراچی، ستمبر، ٣٥)","\"لوگ مقامی کہانی کے حوالے سے اپنی زندگی کے تصورات اور نقوش کی اصلاح کر سکیں جو احکامات خداوندی کے موجب ہر انسان کا فرض ہے\" (١٩٨١ء، آثار و افکار، ١٣٧)","\"ثمود نے ان کا نام موجب، موجر. رکھا تھا چنانچہ موجب محرم ہے اور موجر صفر\" (١٩٦٧ء، بلوغ الادب، ٥٩٤:٣)"]
موجب کے مترادف
سبب
باعث, جہت, حسب, سبب, سزاوار, علت, فرض, قابل, لائق, لازم, موافق, واجب, وجہ
موجب کے جملے اور مرکبات
موجبات رحمت, موجب حد, موجب عتاب, موجب عذاب, موجبات ترغیب, موجب حسنات, موجب عموم, موجب کائنات, موجب غفلت, موجب شر, موجب برکات, موجب آزمائش, موجب آلام, موجب بدنامی, موجب ثواب, موجب اول
موجب english meaning
cause (of) [A~????]
شاعری
- میر خلاف مزاج محبت موجب تلخی کشیدن ہے
یاد موافق ملجاوے تو لطف ہے چاہ مزا ہے عشق - خوش قماشی ہے موجب غفلت
ہم نے دیکھا ہے خواب مخمل میں - مانند غنچہ موجب آشفتگی ہوا
پہنچا کسی کے دل کو جو گردوں سے ابنساط - کرے خلق محمد سب سیں جو ملنے کو آتے ہیں
پسند اپنی کا کرکے ذکر موجب اس کے پاتے ہیں - طول قدم حمق کا موجب ہے وگرنہ کیوں سرو
اتنی پابندی پہ دعویٰ کرے آزادی کا - آزردہ تم جو مجھ سے ہوئے کس لیے بھلا
تقصیر و جرم واسطہ کچھ موجب نزاع - کیا پوچھتے ہو موجب آزردگی یار
دل لے چکے مدت ہوئی اب جان طلبی ہے
محاورات
- بے تکلفی نفرت کا موجب ہے
- راستی موجب رضائے خداست (کس ندیدم کہ گم شدا ازرہ راست)
- موجب افتخار و مسرت ہونا