موصول
{ مَو (و لین) + صُول }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم مفعول ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور صفت نیز بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٠٩ء کو "دیوان شاہ کمال" میں مستعمل ملتا ہے۔
["وصل "," وُصُول "," مَوصُول"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر ), صفت ذاتی
اقسام اسم
- ["جمع : مَوصُولات[مَو (و لین) + صُو + لات]"]
موصول کے معنی
["١ - [ قواعد ] وہ اسم ناتمام جو اکیلا کسی جملے میں معنی نہیں دیتا اس کا صلہ اس کے بعد آتا ہے جیسے جو، جس، جن وغیرہ، جملۂ خبریہ کا وہ ٹکڑا جو صلے کے ساتھ مل کر بنتا ہے۔"]
[" یہ کس کی خبر کا مبتدا ہے موصول کہاں کہاں ملا ہے (١٨٨٣ء، کلیاتِ نعت محسن، ١٣٠)"]
["١ - وصل کیا گیا، جسے ملایا جائے، ملایا ہوا، جڑا ہوا۔","٢ - وہ حدیث جس کا سلسلہ بیچ سے منقطع نہ ہو۔"]
[" سلام ان پر کہ ہر توصیف کے قابل وہی ہیں ہیں موصوفِ خدا، موصول ہیں واصل وہی ہیں (١٩٩٣ء، زمزمۂ اسلام، ١٢٩)","\"کہا شیخ ابن الہمام نے وہ جو روایت کی ہم نے عثمانؓ بن عفانؓ اور زیدؓ بن ثابتؓ سے بہتر ہے اوس سے کہ روایت کیا اوس کو احمد نے عثمان سے اس واسطے کہ ہماری سند جید اور موصول ہے۔\" (١٨٦٧ء، نورالہدایہ (ترجمہ)، ٦٤:٢)"]
مرکبات
موصول شدہ