موقع
{ مَو (و لین) + قَع }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے |مُفْعَل| کے وزن شر مشتق کیا گیا کلمہ ہے جو اردو میں اپنے اصل معنی اور ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٤٥ء، کو "نغمۂ عندلیب" میں مستعمل ملتا ہے۔
["وقع "," مَوقَع"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : مَوقَعے[مَو (و مجہول) + قَعے]
- جمع : مَواقَع[مَوا + قَع]
- جمع غیر ندائی : مَوقَعوں[مَو (و لین) + قَعوں (و مجہول)]
موقع کے معنی
"تو اب یہ موقع راجہ صاحب کا اسپتال ہے وہاں بڑے سے بڑا " (١٩٨٥ء، کھویا ہوا آدمی، ٤٠)
"پولیس کا یوں اچانک موقع پر پہنچ جانا. کچھ عجیب سا لگتا ہے۔" (١٩٧٣ء، منو بھائی کے گریبان، ١٢٩)
"اس وسیع فلسفے کے اجزائے ترکیبی کس کس وقت اور کہاں کہاں سے فراہم ہوئ ہے اس کی تحقیق کی نہ ضرورت ہے نہ اس کا موقع۔" (١٩٩٥ء، قومی زبان، کراچی، فروری، ٣٥)
تم تو آسے مگر اس کا ہے کہو کیا موقع بے محل در پہ سواری جو کھڑی رہتی ہے (١٨٨٦ء، دیوانِ سخن، ٢٢٤)
"ڈھپ پر نہیں چڑھتی موقع پر ہاتھ رکھنے نہیں دیتی۔" (١٩٤٥ء، نغمۂ عندلیب، ٢٣٢)
مترادف
روزگار, جگہ, ڈھب
مرکبات
موقع شناس, موقع شناسی, موقع کا, موقع محل, موقع واردات, موقع بہ موقع, موقع بے موقع, موقع پر, موقع پرست, موقع پرستانہ, موقع پرستی, موقع پاکر, موقع دیکھ کر, موقع سے, موقع کی, موقع موقع سے, موقع میں